اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تھرکول گیسی فیکشن پروجیکٹ جو کہ وزارت منصوبہ بندی کا سومیگاواٹ بجلی بنانے کا پائلٹ پروجیکٹ ہے، یہ ستمبر2012 میں شروع کیا گیا جس پر اب تک 3ارب روپے لاگت قومی خزانے سے خرچ کئے جاچکے ہیں یہ پائلٹ پروجیکٹ کامیاب رہا جس نے مئی2015 میں تھرکول سے پہلی بار بجلی کی پیداوار کا آغاز تک کردیا۔جنگ رپورٹرحنیف خالد کے مطابق کول گیسی فیکشن ٹیکنالوجی واحد طریقہ ہے جس سے تھر کے زیر زمین کوئلے کو کامیابی سے استعمال میں لاکر بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ ہو گیا ہے ۔ ملکی کوئلے سے پاکستان میں بجلی بنانا بے حد سود مند ہے کیونکہ کول گیسی فیکشن ٹیکنالوجی سے دوسرے منصوبوں کے مقابلے میں ابتدائی لاگت سب سے کم ہے، او ربجلی بنانے کی فی یونٹ قیمت بھی سب سے کم ہے ، جو 5 سے 6 روپے فی یونٹ کےد رمیان ہے۔ ڈیزل فرنس آئیل اور درآمدی کوئلے سے بجلی بنانے کی فی یونٹ لاگت کم وبیش12 سے 20 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملکی کوئلے سے سستی بجلی بنانے کے منصوبے کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی تاکہ پاکستان میں سستی بجلی زیادہ سے زیادہ بننا شروع ہو اور ملکی معیشت کو فروغ ملے، یہ بات قابل ذکر ہے کہ کول گیسی فیکشن سے بننےو الی بجلی سے ماحول کثافت زدہ نہیں ہوتا آج کل چین کی حکومت نے ایک آرڈر جاری کیا ہے جس کے تحت چین کے گیارہ شمالی صوبوں میں کوئلہ جلا کر بجلی کی پیداوار ممنوع قرار دے دی گئی ہے اور اسکی جگہ کوئلے سے بجلی گیسی فیکشن ٹیکنالوجی سے بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔چین کے علاوہ جنوبی افریقہ آسٹریلیا جنوبی کوریا تک میں کول گیس فیکشن ٹیکنالوجی سے ہزار وں میگاواٹ سستی بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ تھرکا کوئلہ گیس فیکشن ٹیکنالوجی سے سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے انتہائی موزوں ہے، کیونکہ تھر میں کوئلے کے ذخائر پائوڈر کی شکل میں ہے۔ پاکستان مخالف قوتوں نے پاکستان میں کول گیسی فیکشن سے سستی بجلی کی تیاری روکنے کیلئے باااثر شخصیات کو اپنا ہمنوا بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ملکی ( تھرکے) کوئلے سے نصف سے بھی کم لاگت پر سستی بجلی پیدا کرنے کی راہیں مسدود کی جارہی ہیں۔