پیرس(نیوزڈیسک)سعودی عرب کی کرنسی، آئندہ کیا ہونے جارہاہے؟ فرانسیسی مالیاتی ادارے کی پیش گوئی نے ہلچل مچادی،فرانس کے بڑے مالیاتی ادارے اور بینک سوسائٹی جنرال نے سعودی عرب کی کرنسی ریال کی قدر یورو اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں مستقبل قریب میں 25 سے 40 فیصد کمی آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔تاہم سعودی عربین مانیٹری ایجنسی نے کہا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو ریال کی شرح تبادلہ کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں 3اعشاریہ 75 ریال سے نیچے نہیں گرنے دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق فرانسیسی مالیاتی ادارے سوسائٹی جنرال نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں سعودی ریال کے ڈالر اور یورو کے مقابلے میں 25 فیصد تک گرنے کا احتمال ہے۔بنک کا کہنا ہے کہ اگر خام تیل کے نرخ 2016ءبھر میں موجودہ سطح پر رہے تو سعودی ریال کی قدر 40 فیصد تک گرنے کا خدشہ ہے اور سعودی معیشت جو ڈالر پر بے حد انحصار رکھتی ہے اس سے بری طرح متاثر ہو گی بالخصوص مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سوسائٹی جنرال کے مطابق سعودی عرب میں مقیم بعض سفارتکاروں کا اندازہ ہے کہ کرنسی کی کی قدر میں کمی سعودی حکومت کو درپیش واحد سیاسی خطرہ ہے جس سے زیادہ متاثر سعودی شہری ہوں گے جو اس وقت کم قیمت برآمدات کے ثمرات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔سعودی عرب کی کرنسی کی قدر میں متوقع کمی سے سرمایہ کاروں اور بزنس مینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنسی کی قدر میں کمی سے ترقیاتی منصوبوں پر گہرے اثرات مرتب ہونگے جو کہ نہ صرف سعودی عرب کی معیشت کو متاثر کریںگے بلکہ سعودی عرب میں موجود تارکین وطن کی بڑی تعداد جو کہ زیادہ تر پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھتی ہے ان کو بھی متاثر کرینگے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں