کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی وزارت صنعت و پیداوار 8ماہ گزرنے کے باوجود پاکستان اسٹیل کی گیس بحال کرانے میں تو ناکام ہے لیکن پاکستان اسٹیل کی قیمتی اراضی وفاق کی تحویل میں دینے کے لیے سرگرم ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 2007میں نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام کے لیے مختص کردہ 950ایکڑ قیمتی اراضی وفاق کی تحویل میں لینے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔اس حوالے سے وزارت کا ایک اہم اجلاس 10فروری کو اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ہے جس میں پاکستان اسٹیل کی اراضی بالخصوص 2007میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام کے لیے مختص کی جانے والی 950ایکڑزمین وفاق کی تحویل میں لینے سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے لیے ملک کے اہم اثاثے کو انجام تک پہنچانے والے عناصر کے خلاف سخت احتساب کے بجائے اثاثوں کی بندر بانٹ کی جارہی ہے جس پر اپوزیشن کا سخت ردعمل متوقع ہے۔ سندھ حکومت پہلے ہی اراضی کی ملکیت منتقل کیے جانے پر شدید تحفظات ظاہر کرچکی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل جیسے قومی اثاثے کی بدترین صورتحال اور گیس کی بندش کے سبب پلانٹ کی حساس مشینری اور آلات کی تباہی کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے تمام توجہ اراضی کے معاملات طے کرنے پر صرف کی جارہی ہے جس سے پاکستان اسٹیل کے ملازمین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔پاکستان اسٹیل کی 950ایکڑ اراضی جس وقت نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام کے لیے مختص کی گئی اس وقت اس کی قیمت ایک کروڑ روپے فی ایکڑ کے حساب سے تقریباً 10ارب روپے تھی،یہ رقم پاکستان اسٹیل کو ادا نہیں کی گئی۔ پاکستان اسٹیل کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف سمیت دیگر اہم شخصیات کو ارسال کردہ درخواستوں اور تجاویز میں پاکستان اسٹیل کو بحران سے نکالنے کے لیے مذکورہ اراضی کی قیمت پاکستان اسٹیل کو ادا کرنے پر زور دیا گیا تاہم وفاق کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔نیشنل انڈسٹریل پارکس کے لیے مختص 950ایکڑ اراضی کی موجودہ قیمت 25ارب روپے بتائی جاتی ہے جو گیس کے واجبات کی مد میں ادا کرکے پلانٹ اور مشینری کو مکمل تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔ پاکستان اسٹیل کو گیس کی بندش کی وجہ سے 8ماہ میں 17ارب روپے سے زائد کا پیداواری نقصان پہنچ چکا ہے، پاکستان اسٹیل نے عالمی اسٹیل انڈسٹری میں پلانٹ کے حساس ترین حصوں کو بند اور پیداوار طویل عرصے تک معطل رکھنے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ماہرین کے مطابق گیس بند ہونے کی وجہ سے 20سے زائد مربوط کارخانوں کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں دنیا میں اسٹیل پیدا کرنے والے کسی بھی کارخانے میں چند روز کے لیے بھی اس طرح کی بندش نہیں کی گئی۔ پاکستان اسٹیل کے جن کارخانوں اور آلات کے بے کار ہونے کا خطرہ ہے ان میں بلاسٹ فرنس، کوک اوون بیٹریاں، اسٹیل میکنگ کنورٹر، مکسر، فائر کلے مکس اور 110میگا واٹ کے پاور پلانٹ شامل ہیں جو حساس بوائلرز، ٹربو جنرینٹرز اور بلورز پر مشتمل ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی کی سربراہی میں 18ستمبر کو منعقدہ اجلاس میں گیس بحالی کے لیے ادائیگی کے طریقے پر اتفاق کرتے ہوئے ستمبر 2015 کے 60کروڑ روپے کے بل کی 21اکتوبر تک ادائیگی اور آئندہ کرنٹ بلوں کی نیشنل بینک کی ضمانت سے مشروط چیکوں کے ذریعے قبل از وقت ادائیگی پر اتفاق کیا گیا تاہم گیس بحالی کے اختیارات رکھنے والی ایک اہم شخصیت کی ضد کی وجہ سے اس پر عمل نہ ہوسکا۔