ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کو بدترین جھٹکا،آخر وہ ہو ہی گیا جس کاڈر تھا، ماہرین پہلے ہی تیل کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والی کمی کی وجہ سے آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی کے خدشات کا اظہار کرچکے تھے۔تیل کے کم نرخوں کی وجہ سے اس شعبہ سے حاصل آمدنی میں 60 فیصد کمی کے بعد اس کمی کو متعدد ٹیکسوں سے پورا کئے جانے کا امکان ہے۔ سعودی عرب کے مالیاتی ذخائر کا حجم گھٹ کر گزشتہ 4سال کی کم ترین سطح پر آگیا۔سعودی عرب کے مالیاتی ادارے جدوا انوسٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2015ءکے آخر تک سعودی عرب کے مالیاتی ذخائر کم ہو کر 611.9 بلین ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں جو 2014کے آخر تک 732 بلین ڈالر کی سطح پر تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کو یہ کمی عالمی مارکیٹ میں خام تیل کے نرخوں میں کمی کے باعث درپیش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر تک سعودی مالیاتی ذخائر (فیسکل ریزو) کم ہو کر 500 بلین ڈالر پر آنے کا احتمال ہے۔سعودی عرب نے ریکارڈ 98 بلین ڈالر بجٹ خسارہ ظاہر کیا تھا۔ اسے تیل کے کم نرخوں کی وجہ سے اس شعبہ سے حاصل آمدنی میں 60 فیصد کمی کا سامنا ہے۔ گزشتہ سال تیل کی فروخت سے اسے صرف 118 بلین ڈالر حاصل ہوئے جبکہ رواں برس بھی سعودی عرب کو 87 سے 107 بلین ڈالر بجٹ خسارے کا سامنا ہوگا۔