اسلام آباد(نیوزڈیسک) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی صورت حال کی بہتری کے لیے 50 کروڑ ڈالر کے 3 سالہ بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے سربراہ ہرالڈ فنجر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے اس قسط کی منظوری کا فیصلہ 26 جنوری سے 4 فروری تک پاکستانی حکومت کی معاشی اصلاحات اور کارگردگی میں بہتری کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے جب کہ اس رقم کی پاکستان کو منتقلی بورڈ کی منظوری کے بعد کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2015-2016 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں شرح نمو 4.5 تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں کمی، منصوبہ بندی کے تحت انرجی سپلائی میں بہتری ، پاک چین اکنامک کوریڈورپر کام اور کریڈٹ گروتھ میں اضافہ ہے۔پاکستان کی معاشی صورت حال کی بہتری کی وضاحت کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی، برآمدات میں کچھ کمی اور بیرونی مسائل کےعوامل کے باوجود معاشی سرگرمیاں بہتررہیں جب کہ بہت سے اسٹرکچرل بینچ مارک کوحاصل کیا گیا جن میں بالخصوص توانائی سیکٹر میں کی گئی اصلاحات اور نقصان دینے والے سرکاری اداروں کی ازسرنو بحالی جیسے اہم اقدامات اٹھائے گئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں افراط زر کا گراف 2.1 فیصد تک نیچے گرا جب کہ اس سال بجٹ کے خسارے کا حجم کم ہوکر 4.3 فیصد رہا جو کہ گزشتہ سال 8.8 تھا۔ انہوں نے کہا کہ نقصان دینے والے اداروں کی نجکاری کا عمل جاری رہے گا تاکہ معیشت میں مزید بہتری لائی جائے۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے 2013 میں پاکستان کی معاشی اور توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے 6.6 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی اور یہ قسط اسی بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے۔