فیصل آباد (نیوز ڈیسک) پاکستانی آلو کی اچھی کوالٹی کے باعث دنیابھر میں مانگ بڑھ گئی جبکہ بھارتی کا آلو بھی پاکستانی آلو کا مقابلہ نہ کرسکادنیا بھرمیں پابندی کی زد میں آگیا ۔ آلو کی برآمد پر کسی قسم کی کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور حکومت ایکسپورٹرز کو آلو برآمد کرنے میں مکمل سہولت فراہم کررہی ہے۔ پنجاب سے سری لنکا اور ملائیشیا کیلئے آلو کی برآمد کا آغاز ہو چکا ہے اور رواں ماہ کے دوران ہی روس کی منڈیوں میں پاکستانی آلو دستیاب ہوگا۔آن لائن کے مطابق صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے سمبلی کے اجلاس میں ایک رپورٹ پیش کرتے بتایا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پنجاب میں آلو کی 3لاکھ ٹن اضافی پیداوار حاصل ہو گی جس کی برآمد سے کاشتکار وںکو زیادہ منافع حاصل ہو گا۔ رواں سال پنجاب میں 4لاکھ ایکڑ رقبے پر آلو کی فصل کاشت کی گئی ہے جو گزشتہ سال کی نسبت ساڑھے تین فیصد زیادہ ہے اسی لیے آلو کی بمپر پیداوار متوقع ہے۔ اس سال فصل کی صحت اور موسم دونوں اچھے نظر آتے ہیں اور کورے کے خطرے سے محفوظ رہنے کی صورت میں گزشتہ برس سے زیادہ پیداوار کی توقع ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی کو ذہن میں رکھتے ہوئے آلو کی فی کس کھپت 14.28کلو گرام سالانہ ہے۔ اس لحاظ سے کل ملکی ضرورت 2.57ملین ٹن ہے جبکہ 0.5ملین ٹن آلو اگلے سال کی فصل کیلئے بطور بیج استعمال ہوتا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میںآلوکی اوسط پیداوار 3.36ملین ٹن رہی جس میں سے 95فیصد پنجاب میں پیدا ہوئے۔ گزشتہ سال آلو کی ریکارڈ 3.84ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی جس میں امسال مزید اضافے کی توقع ہے۔ ڈاکٹر فرخ جاوید نے معزز اراکین کو یقین دہانی کروائی کہ آلو کی فصل پر نظر رکھی جارہی ہے اوروہ بذات خود ایکسپورٹرز سے رابطے میں ہیں ۔ایکسپورٹرز اضافی فصل کو دنیا بھر میں درست موقع پر ایکسپورٹ کرنے کے انتظامات کررہے ہیں۔وزیر زراعت نے کہا کہ بروقت اقدامات سے ملک کثیر زرمبادلہ کما سکتا ہے اور کاشتکاروں کو ان کی محنت کا بھرپور ثمر مل سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال آلو کی ریکارڈ 3.84ملین ٹن پیداوار حاصل کی تھی اس طرح بڑے پیمانے پر آلو برآمد ہونے کی بناءپر کاشتکار اور ایکسپورٹرز کو بہترین منافع حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملکی ضروریات سے زائد تمام آلو بر آمد کرےگی تاکہ کسانوں کومعاشی بحران سے بچا یا جا سکے۔ صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ کاشتکار کو بہترین منافع دلوانا ہماری اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت آلو کی برآمد پر کسی قسم کی کوئی ڈیوٹی نہیں لگا رہی بلکہ حکومت ایکسپورٹرز کومکمل معاونت فراہم کررہی ہے۔