اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستانی معیشت قرضوں کے بوجھ تلے دب گئی۔وفاقی حکومت نے ٹیکسوں سے جو کمایا، قرض اور سود کی ادائیگی پر خرچ کر دیا۔ وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہی قرضوں کا حجم 181 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ رقم 161 کھرب روپے تھی۔اقتصادی ماہرین کے مطابق کشکول اب دیگ میں بدل گیاہے۔ ہر سال سارا ترقیاتی بجٹ قرض پر ہی بنایا جاتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں بھی 13 کھرب روپے کے لگ بھگ رقم قرض اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہو گی اور مستقبل میں اس خرچ سے جان چھوٹنے والی نہیں۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے قرض لیتا رہا تو 2018 تک پاکستان پر بیرونی قرضے 65 ارب ڈالر سے بڑھ کر 90 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں