فیصل آباد (نیوزڈیسک) محکمہ سوئی گیس نے انڈسٹری کے کوٹہ میں 17فیصد کمی کردی اور انڈسٹری کو بندکر نے کا حکم دیدیا ہے ، ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کو سوئی گیس کی فراہمی بند کردینے سے صنعتی پہیہ جام اور مزدور بے روزگار ہو کر سٹرکوں پر آجائیں گے۔ ملکی ایکسپورٹ کو جو نقصان پہنچے گا وہ اپنی جگہ نیا بحران کھڑا کر دے گا جبکہ ٹیکسٹائل پروسیسنگ سے منسلک دیگر صنعتی انڈسٹری کا بندہونا لازمی ہے۔وزیراعظم نوازشریف ذاتی طور پر اس مسئلہ کو حل کروائیں۔ آن لائن کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے ریجنل چئیرمین چوہدری حبیب احمد نے اپٹپما ہاؤس میں منعقددہ ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس کے شرکاء ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت پٹرولیم کی جانب سے آئے روز زیر زمین گیس ذخائر ملنے کی نوید سنائی جاتی ہے یہ حالات دیکھ کرتو محسوس ہوتا ہے کہ سب سیاسی بیان ہو تے ہیں، افسوس تو یہ ہے کہ مقامی مینوفیکچرنگ اداروں کو سہولیات کی بجائے انہیں مسائل کا شکار کیا جارہا ہے تاکہ ہماری امپورٹ اورا سمگلنگ میں اضافہ ہو، بعض قوتیں پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں دیکھ سکتیں اوروہ ذاتی مفاوات کے پیش نظر ملکی مفاد کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔انہوں نے کہا ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کی بندش سپننگ، پاور لومز، سائزنگ، ایمبرائیڈری اور سٹیچنگ سنٹرز بھی بند ہو جائیں گے کیونکہ جب خام مال پراسیس ہی نہیں ہو گا یہ ادارے کس طرح چل سکتے ہیں۔فیصل آباد کی صنعتوں کو پہلے ہی محدود پیمانے پر کو ٹہ سسٹم کے تحت سوئی گیس دی جارہی تھی اور یہ اچانک 17 فیصد کر دی گئی مگر اچانک مقامی سوئی گیس حکام نے مکمل بندش کے آرڈرز جاری کردیے ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے اداروں میں بعض مشینیں صرف سوئی گیس کے سہارے ہی چل سکتی ہیں اور خام مال کی تیاری کے دوران وہ ایک پراسیس کا حصہ ہیں۔ ان کے بند ہونے سے دوسری مشینیں بھی بند رکھنا پڑتی ہیں ۔ہمارا ملک جو پہلے ہی توانائی بحران کی وجہ سے GSP پلس کے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکا سوئی گیس میں تعطل رہی سہی کسر پوری کردے گا۔ مہنگائی کے اس دور میں جب مزدور صنعتی پہیہ چلنے کی بدولت اپنا چولہا جلائے ہوئے تھے اب ان کے چولہے بجھ جائیں گے۔وہ بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے ڈکیتیوں کا سہارا لیں گے یا پھر سڑکوں پر نکل کر امن دامان کو تباہ کریں گے۔ دونوں صورتوں میں نقصان ہی نقصان ہے۔ چوہدری حبیب احمد نے وزیراعظم پاکستان ، وزیراعلی پنجاب اور وزیرپٹرولیم سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹیکسٹائل پروسیسنگ کی صنعت کو درپیش توانائی بحران کے عذاب سے نکالنے کے لئے کو ئی ایسا راستہ نکالیں کہ یہ آئے روز کی بحرانی کیفیت ختم ہو جائے اور صنعتی امن برقرار رہ سکے۔