لاہور(نیوزڈیسک)پنجاب میں گدھوں کے گوشت بکنے اورخریدنے کے واقعات کے بعدحرام گوشت کی فروخت پرآٹھ سال کی قید کا قانون بنادیا گیا ہے لیکن اگردیکھاجائے توپاکستانیوں کی بجائے زیادہ فائدہ گدھوں کوپہنچاہے ۔گدھے کس طرح پاکستانیوں کی خدمت کرتے رہے لیکن ان کی کسی نے بھی نہ سنی گئی ۔آخرجب اس بے زبان جانورپرظلم کے لئے آوازاٹھی توحکومت کوبھی خیال آگیااورحکومت نے حرام گوشت پرپابندی کاقانو ن بناڈالاجس کے بعد اب گدھے کچھ حدتک محفوظ ہوگئے ہیں ۔اگرپاکستانی ان کوگوشت کھانے کے لئے بھی استعمال نہ کرتے توپھربھی ان گدھوں کی بے شمارخدمات ہیں ۔ان گدھوں نے بڑے بڑے کام بڑی خاموشی کردیئے لیکن کسی کے سامنے اف تک نہ کی لیکن ان کوکسی نے بھی عزت دیناتک گوارانہ کیابلکہ ان کے گوشت کے مزیدارکھانے پکواکراپنے خاندانوں اورمہمانوں کی تواضح کی جاتی رہی لیکن جب یہ حقیقت سامنے آگئی کہ اب توگدھوں کے گوشت کاکمرشل استعمال کیاجارہاہے اوران کوکئی فائیوسٹارہوٹلوں میں استعمال کیاجارہاہے توپھرقانون بنانامجبوری بن گیااورآخرگدھے گدھے ہی رہے جبکہ ان کی کھالوں کی برآمدسے زرمبادلہ بھی کمایاجاتارہالیکن گدھوں کی کسی نے پھربھی عزت نہیں کی ۔اب حرام گوشت پرپابندی کے قانون منظورہونے کے بعد گدھے کچھ سکون محسوس کرتے ہونگے ۔