کراچی(نیوز ڈیسک) بھارتی سوتی دھاگے کی درآمد پر 10فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے باوجودبعض مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی بھارت سے روئی کی درآمد شروع کرنے، پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو گیس اوربجلی سپلائی میں غیر معمولی کمی کے باعث گزشتہ ہفتے بھی مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی خریداری نہ بڑھ سکی جس کے سبب روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی واضح تیزی کا فقدان رہا، تاہم امریکا میں روئی کی برآمدی سرگرمیاںغیرمعمولی طورپربڑھنے اور وہاں کپاس کی پیداوار کے حامل ریاستوں میں خشک سالی کی اطلاعات کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں گزشتہ ایک ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ”ایکسپریس“ کو بتایا کہ جنوری 2014 میں پاکستان کو ملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باعث توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ اس سے پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں غیر معمولی اضافہ سامنے آنے سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی زبردست تیزی کا رجحان سامنے آنے سے کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا لیکن ناقص حکومتی پالیسیوں اور ملکی ٹیکسٹائل ملز کے لیے ناموافق حالات کے باعث پاکستانی کاٹن ایکسپورٹس میں مندی کا رجحان سامنے آنے سے پورے کاٹن سیکٹر میں انتہائی مایوسی اور تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے جبکہ بعض بڑے ٹیکسٹائل گروپس اندروان ملک سے روئی خریدنے کے بجائے بھارت اور دیگر ممالک سے روئی درآمد کر رہے ہیں جس سے ملکی کاٹن سیکٹر میں پائی جانے والی تشویش میں مزید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی سے اکتوبر 2015 کے دوران پاکستان سے صرف 4.271 ارب ڈالر کی کاٹن ایکسپورٹس کی گئی ہیں جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہیں جبکہ اکتوبر 2015 کے دوران پاکستان سے صرف 1.051 بلین ڈالر کی کاٹن ایکسپورٹس کی گئی ہیں جو اکتوبر 2014 کے مقابلے میں ریکارڈ 11 فیصد کم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں مندی کی بڑی وجہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان اور وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کا نہ ہونا ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ٹیکسٹائل پالیسی میں اعلان ہونے والی متوقع مراعات نہ ملنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.2 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ 69.80سینٹ فی پاو¿نڈ، مارچ ڈلیوری کے سودے ریکارڈ 1.10 سینٹ فی پاو¿نڈ اضافے کے ساتھ پچھلے ایک ماہ کی بلند ترین سطح 63.93 سینٹ فی پاو¿نڈ تک پہنچ گئے جبکہ بھارت میں روئی کی قیمتیں 225 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 32 ہزار 762 روپے فی کینڈی تک بڑھ گئیں، چین میں115 یو آن فی ٹن کمی کے ساتھ 12ہزار 190 یو آن فی ٹن تک گر گئیں۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 5 ہزار 350 روپے فی من تک مستحکم رہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 600 سے 5 ہزار 650 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹی سی پی کے پاس پڑی ہوئی روئی کی 88 ہزار سے زائد بیلز ایجنٹس کے ذریعے فروخت کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ ان کی فروخت پر عائد 10فیصد ایڈوانس ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے جس سے توقع ہے کہ ٹی سی پی کے پاس پڑی ہوئی کاٹن ایئر 2014-15 کی روئی کی یہ بیلز اب فروخت ہو سکیں گی تاہم ایجنٹس کی پری کوالفیکیشن کے لیے ٹی سی پی ٹینڈر جاری کرے گا۔ یاد رہے کہ ٹی سی پی کی جانب سے 9 دفعہ ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود ٹی سی پی مذکورہ بیلز کی فروخت کرنے میں ناکام رہی تھی جس کے باعث اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اب قوانین میں ضروری ترمیم کر دی ہیں تاکہ روئی کی یہ بیلز فروخت ہو سکیں۔
اوپن مارکیٹ میں روئی کے نرخ مستحکم، اسپاٹ ریٹ 50 روپے بڑھ گئے
30
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں