کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت کے سی این جی سیکٹر کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت پریزمپٹیو ریجیم میں لانے سے ملک میں گیس فلنگ اسٹیشنز کی بقا خطرے میں پڑگئی، زائد ا?پریٹنگ لاگت اور منافع محدود ہونے کے سبب ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا خدشہ ہے۔جس کی وجہ سے نمائندہ تنظیموں کی جانب سے تمام سی این جی فلنگ اسٹیشنز بطور احتجاج آئندہ ہفتے سے غیرمعینہ مدت کے لیے بندکرنے کا اعلان متوقع ہے۔ سی این جی سیکٹر کے نمائندوں نے ”ایکسپریس“ کو بتایا کہ پنجاب میں گزشتہ 4 ماہ کے دوران پہلے ہی 250 فلنگ اسٹیشنزبند ہو چکے ہیں اور اب مہنگی ایل این جی کے فروغ کے لیے وفاقی وزارت خزانہ کی ایما پرایف بی ا?ر ودیگر متعلقہ ادارے ایسی پالیسیاں لاگو کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جس سے سی این جی فلنگ اسٹیشنز ازخود دلبرداشتہ ہوکراپنا کاروبار بند کرنے پر مجبورہو جائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں فیڈرل بورڈ ا?ف ریونیو نے سی این جی سیکٹر کو سیلزٹیکس ایکٹ کی شق31 کے تحت نارمل ریجیم سے نکال کرشق38 کے تحت پریزمپٹیو ریجیم میں داخل کردیا ہے جس کی وجہ سے سی این جی کی فروخت پر سیلز ٹیکس کی مد میں لاگت بڑھ کر 34 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سی این جی سیکٹرکو تباہی سے دوچار کرنے کے لیے اوگرا اور ایف بی ا?رکو خصوصی ٹاسک دے دیا ہے جنہوں نے ناقابل فہم فارمولے کے تحت سی این جی سیکٹرکو سیلزٹیکس کے نارمل ریجیم سے پریزمپٹیو ریجیم میں داخل کر دیا۔
اس ضمن میں سی این جی اسٹیشنز اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شبیر سلیمان جی نے بتایا کہ ایف بی ا?ر کے اقدامات کے نتیجے میں سی این جی سیکٹر پر 4 ارب روپے مالیت کا اضافی سیلز ٹیکس کا بوجھ تو ڈال دیا گیا ہے لیکن لیکن اس سیکٹر کے لیے گیس رعایتی ٹیرف پر فراہم کی جا رہی ہے نہ بجلی بلکہ یکم ستمبر 2015 سے سی این جی کی قیمت فروخت مزید گھٹاکر67.5 روپے فی کلوگرام کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ملک میں مہنگی ایل این جی کا فروغ چاہ رہی ہے جس کے لیے مختلف منفی اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے سی این جی سیکٹر کوچاروں طرف سے جکڑا جا رہا ہے تاکہ اس شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے ازخود اس کاروبار سے علیحدگی اختیارکرلیں لیکن حکومت کے ان اقدامات سے عام آدمی بھی بری طرح متاثر ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھرمیں3300 سی این جی فلنگ اسٹیشن قائم ہیں جن میں سے 650 سندھ میں ہیں، ان فلنگ اسٹیشنز سے 1لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بظاہرمحسوس ہوتا ہے کہ ایف بی آر، اوگرا سمیت دیگر تمام متعلقہ ادارے وفاقی وزارت خزانہ کے سامنے بے بس ہیں لیکن سی این جی سیکٹر نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ ایف بی ا?ر جب تک اس شعبے کو سیلز ٹیکس کے نارمل ریجیم میں واپس لانے کا اعلان نہیں کرتا اس وقت تک فلنگ اسٹیشنز کو بطوراحتجاج بند رکھنے کو ترجیح دی جائے گی۔
ٹیکس کٹوتی کے طریقے میں تبدیلی سے سی این جی سیکٹر کی بقا کو خطرہ لا حق
29
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں