کراچی(نیوزڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 6 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا ہے، جاری کردہ اعلامیے کے مطابق برآمدات میں 10.6 فیصد کی سال بسال کمی کے باوجود جولائی تا اکتوبر مالی سال 2016 کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر 532 ملین امریکی ڈالررہ گیا ہے جب کہ یہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 15 کے دوران 1.9 ارب ڈالرتھا۔اس بہتری کے اہم اسباب میں تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمیں جن کی بدولت تیل کی در آمدگی ادائیگیوں میں خاصی کمی واقع ہوئی، کارکنوں کی صحت مند ترسیلات زراورکولیشن سپورٹ فنڈ(سی ایس ایف) کا ملنا شامل ہیں۔ سرکاری رقوم کی وصولی اور یورو بانڈز سے رقوم کی آمد کی وجہ سے سرمایہ مالی سال کھاتے کے فاضل سے ادائیگیوں کے مجموعی توازن کو تقویت حاصل ہوئی ہے جس کے نتیجے میں جولائی تا اکتوبرتک مالی سال 16 کے دوران زردمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو یقینی بنانے میں مدد ملی۔آئندہ ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن کو مستحکم رکھنے کے لیے بیرونی وسائل کی مسلسل آمد درکار ہوگی۔ مزید براں، پاک چین اقتصادی راہداری سے سرمایہ کاری کی مد میں رقوم ملنے سے وسط تا طویل مدت کے دوران بیرونی شعبے کے امکانات کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔غذا و مشروبات، گاڑیوں، کھاد اور سیمنٹ کی پیداوار کی اعانت سے جولائی تا ستمبر 2015 کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں 3.9 فیصد مہنگی ہوئی جب کہ گزشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 2.6 فیصد تھی۔ نمو کوان عوامل سے مزید تقویت ملنے کی توقع ہے، سوتی دھاگے کی پیداوار میں اضافہ،منصوبے کے مطابق ترقیاتی اخراجات کے باعث تعمیرات کی مضبوط سرگرمیاں،حکومتی اسکیموں کی حوصلہ افزائی کے باعث گاڑیوں کی پیداوار میں اضافہ اور ایل این جی کی حالیہ در آمدات کے باعث توانائی کی رسد میں بہتری شامل ہیں۔مذکورہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پالیسی کو 6.0 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔