کراچی (نیوزڈیسک)حکومت سندھ نے مالی بحران کا شکار بلدیاتی اداروں پر ایک اور کاری وار کرتے ہوئے ان کے ماہانہ فنڈز سے 33.3فیصد کٹوتی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔کٹوتی کا مقصد عدالتی حکم پر پنشنرز کو ادائیگی کرنا ہے ۔فنڈز کی قلت کے باعث شہر میں ترقیاتی کام بند ہوگئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے عدالتی احکامات پر پنشنرز کو ادائیگی کرنے کے لیے بلدیاتی اداروں کے ماہانہ فنڈز سے 33.3فیصد کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پنشن ادائیگی کا کوئی ریکارڈ ضلعی حکومتوں کو فراہم نہ کرنے سے اس مد میں خور دبرد کا امکان زیادہ ہوگیا ہے جبکہ گذشتہ ماہ ضلعی حکومتوں کا پراپرٹی شیئر بھی پنشن ادائیگی کے نام پرضبط کرلیا گیا تھا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ مالی بحران کاشکار ضلعی حکومتیں مذکورہ کٹوتی برداشت نہیں کرسکیں گی۔قانون کے مطابق ماہانہ فنڈ میں سالانہ15 فیصد اضافہ ہونا چاہیے جبکہ حکومت سندھ نے 2007سے او ذیڈ ٹی فنڈ میں اضافہ نہیں کیاہے ۔ذرائع کے مطابق 8سال میں تنخواہوں میں کئی گنا اضافے سے ضلعی حکومتوں پر مالی بوجھ بڑھ گیااور فنڈز کی قلت کے باعث ضلعی حکومتوں میں ترقیاتی کام بند ہوگئے ہیں ،جس کی وجہ سے ترقیاتی کام بند ہونے سے شہر کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق ضلعی افسران سندھ حکومت کی زیادتی کا شکوہ تو کرتے ہیں مگر آواز اٹھانے سے ڈرتے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ احتجاج کیا جائے تو تبادلے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں،ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کے اس فیصلے سے آنے والے منتخب نمائندے براہ راست متاثر ہوں گے۔