کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے یوٹیلٹی خدمات فراہم کرنے والے سرکاری ادارے کی جانب سے بے قاعدگی کے ذریعے قومی خزانے کوکروڑوں روپے مالیت کا نقصان پہنچانے کی نشاندہی کی ہے۔ذرائع نے قومی اخبارکو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں اس امر کی نشاندہی ہوئی ہے کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی جانب سے ایس آراونمبر678کا غلط استعمال کرتے ہوئے کسٹمزڈیوٹی ودیگرٹیکسوں کی مدمیں قومی خزانے کو 38کروڑ87لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی کی جانب سے سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی سال2012 تا سال2015 کی مدت کے دوران درآمد ہونے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹاکی تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے متعلقہ حکام اور کمپنی کے کلیئرنگ ایجنٹس میسرز محمدامین محمدمقیم اورمیسرزعروج ایجنسی نے باہمی ملی بھگت کے ساتھ زیرتبصرہ مدت کے دوران ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ، ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ ویسٹ اورکسٹمزپورٹ قاسم کلکٹریٹ سے گیس میٹرکے 47 کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے ایس آراو678کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی خزانہ کومجموعی طور پر 38کروڑ87لاکھ86لاکھ 596روپے کا نقصان پہنچایا۔ذرائع نے بتایا کہ ڈومیسٹک گیس میٹرکی درآمدپر ایس آر او نمبر 678 کا بے قاعدگی کے ذریعے فائدہ اٹھایا گیا حالانکہ مذکورہ ایس آراو کے تحت سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈصرف اسی صورت میں ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرنے کی مجاز تھی کہ جب وہ ان میٹرز کوصرف اپنے استعمال کیلئے درآمدکرتی لیکن ادارے نے اس کے برعکس گیس میٹرز تجارتی مقاصد کیلئے درآمد کیے تھے لیکن اس کے باوجود ادارے نے مذکورہ رعایتی ایس آر او کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی انتظامیہ کو10یوم کے دوران مذکورہ محصولات ادا کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگرکمپنی یہ تصور کرتی ہے کہ ان کے خلاف مرتب کی جانیوالی آڈٹ آبزرویشن غلط ہے تو درست دستاویزات ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی کوپیش کرے