بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر چین کے سٹاک مارکیٹ اور تیانجن دھماکوں کے بارے میں افواہیں اڑانے پر حکام نے 197 افراد کو حراست میں لیا ہے۔چین کی سرکاری خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں ایک صحافی اور بازارِ حصص کے اہلکار بھی شامل ہے۔ ان افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی۔گذشتہ ہفتے چین میں بازار حصص میں 8 فیصد کمی سے بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا تھا جبکہ تیانجن میں ایک گودام میں ہونے والے دھماکہ میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 23 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔چین میں انٹرنیٹ کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے اور اس سے قبل بھی انٹرنیٹ پر غلط معلومات فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔دوسری جانب برطانوی روزنامہ فائینشیل ٹائمز کا کہنا ہے کہ چین کے حکام نے محسوس کیا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کو مستحکم کرنے کی کوشش سے مزید خرابی ہوئی۔اخبار نے ایک اعلی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں مصنوعی طور پر تیزی لانے کی کوشش نہیں کرے گا بلکہ ایسے مشتبہ افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں گی جو بازار میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔‘خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق یہ افواہیں اس نوعیت کی تھیں، ’جیسے سٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے بیجنگ میں ایک شخص اپنی بلڈنگ سے چھلانگ لگا کر ہلاک ہو گیا۔خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ عظیم دوئم کے 70 سال مکمل ہونے پر ہونے والی تقریبات کے بارے میں باغیانہ افواہیں بھی جرم تصور کی جائیں گی۔حراست میں لیے گئے افراد میں شامل صحافی پر الزام ہے کہ انھوں نے مارکیٹ میں مندی کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلائیں۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ صحافی مسٹر وانگ نے تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے ’سٹاک مارکیٹ کے بارے میں من گھڑت اور اپنی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے رپورٹ لکھی اور انھوں نے شواہد کی تصدیق نہیں کی تھی۔‘سنہ 2013 میں چین نے غلط خبریں اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف قانون بنایا تھا۔ جس میں تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس سزا کا اطلاق ہر اْس شخص پر ہو گا جو انٹرنیٹ پر کوئی جھوٹی پوسٹ کرے گا اور اس پوسٹ کو 5 ہزار بار دیکھا جائے یا 500 مرتبہ ری پوسٹ کیا جائے۔