اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کافی کم ہو چکی ہے اور اس میں مزید کمی ملکی مفاد کے خلاف ہوگی۔برامدت بڑھانے کیلئے روپے کی قدر کے بجائے کاروباری لاگت کم کرنا ہو گی جس میں توانائی کی قیمت، ٹیکسوں میں چھوٹ اورپھنسے ہوئے ریفنڈز کی ادائیگی شامل ہے۔ اسکے علاوہ ٹڈاپ میں بنیادی تبدیلی جبکہ بیرون ملک سفارتخانوں میں سفارش کی بنیاد پر نا اہل کمرشل قونصلرز کے تقرر کا کلچر تبدیل کرنا ہوگا۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ روپے کی قدر کم کرنے سے درامدات جو برامدات سے دگنی ہیں کی قیمت بڑھنے کے علاوہ قرضہ اور اسکے سود میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔اسکے علاوہ آئل، خوردنی تیل، مشینری اور دیگر اشیاءکی قیمت بھی بڑھے گی جس سے مہنگائی کا سی؛اب آ جائے گا۔روپے کے موجودہ زوال سے غیر ملکی قرضوں میں 248 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے ۔اگر ڈالر 110 روپے کا ہو گیا تو غیر ملکی قرضوں میں 620 ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا جس سے ملکی خزانہ دباﺅ کا شکار ہوجائے گا کیونکہ اس وقت کل جمع شدہ محاصل کا 44 فیصد قرضوں کے سود کی نزر ہو رہا ہے۔2012-13 میں ایکسپورٹ ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.7 فیصد تھا جو 2013-14 میں 10.3 فیصداور 2014-15 میں 8.9فیصد تک گر کیا جو برامدی شعبہ کی زبوں حالی کا ثبوت ہے مگر ٹیکسٹائل کے شعبہ کے مفاد کیلئے بیس کروڑ عوام کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔