کراچی(نیوز ڈیسک)بینکاری لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ملک بھرکے چھوٹے تاجر متحد ہوگئے، جنہوں نے مذکورہ ٹیکس ختم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیرسطح پرشٹرڈاؤن ہڑتال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بینکاری لین دین پرودہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے کے سبب تمام تھوک مارکیٹوں میں پرائز بانڈز لین دین کا اہم ذریعہ بن گئے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں دیگر مالیت کے علاوہ 40 ہزار روپے کے پرائز بانڈزناپید ہوگئے۔تاجروصنعتکاروں کا موقف ہے کہ اب ان کابینکاری نظام پر اعتبارختم ہوگیا ہے اوریکم جولائی سے ہی 90 فیصد تاجروصنعتکاروں نے بینکاری چینل سے لین دین کی سرگرمیاں روک دی ہیں۔ عمومی سطح پر تاجراب نقد یا پرائزبانڈز کی صورت میں لین کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں لہٰذا حکومت کو اس ٹیکس کے نفاذ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکیں گے۔دوسری جانب آل پاکستان انجمنِ تاجران کے تمام گروپوں کا ایک مشترکہ اجلاس بھی جمعہ 28اگست کو لاہور میں طلب کرلیا گیا ہے جس میں ملک گیر ہڑتال اور احتجاج کیلیے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین اور آل پاکستان انجمنِ تاجران کے سینئر نائب صدر عتیق میر نے بتایا کہ ملک بھر کے تاجروں کابینک ٹرانزیکشن پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف یکساں موقف ہے اور اس ٹیکس کے نفاذ کے خلاف بھرپورانداز میں مزاحمت کی جائے گی، پہلے مرحلے میں متفقہ طور پرشٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا جائیگااورحکومت کی جانب سے اس متناعہ ٹیکس کوواپس نہ لینے کی صورت میں ہڑتال کوغیر معینہ مدّت کے لیے توسیع کردی جائے گی۔بینک ودہولڈنگ ٹیکس کے ہولناک نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، سرمایہ بینکوں سے نکال کر ڈالرز، انعامی بانڈز اورسونے کی خریداری پر صرف ہورہا ہے جس کے نتیجے میں ڈالر مہنگا اور پرائز بانڈز بلیک میں فروخت ہورہے ہیں جبکہ مارکیٹوں میں کاروباری لین دین کا متوازی نظام فروغ پارہا ہے۔بینکوں کے بجائے ہنڈی سسٹم رائج ہوگیا ہے، حکومت بینکوں سے ٹیکس وصولی اور تاجر سرمایہ نکال رہے ہیں، حکومت کی سخت اور غیرمنصفانہ پالیسیوں سے ٹیکس کلچر تباہ ہوگیا ہے، نئے ٹیکس گزار نیٹ میں شمولیت سے گریزاں اور پرانے فرار ہورہے ہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے غیرذمے دارانہ رویے کے باعث رواں سال مزید تین لاکھ ٹیکس گزار نیٹ سے فرار اختیار کرلیں گے۔انھوں نے پاکستان بینکنگ کونسل کو مشورہ دیا ہے کہ بینکوں کی حالتِ زار پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے حکومت کے ناقص اور غلط اقدام کے خلاف تاجروں کی احتجاجی تحریک میں شامل ہوجائیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی معاشی غلطیاں ملکی استحکام کے تحت آرمی چیف کی عسکری کوششوں کو نقصان پہنچارہی ہیں جن کی روک تھام نہ کی گئی تو پاکستان1998 کے روس کی طرح دیوالیہ ہوجائے گا۔انھوں نے آرمی چیف سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ملک دشمن پالیسیوں کے خلاف فوری مداخلت کریں اور ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی کا شکار کرنے کی حکومتی کوششوں کی روک تھام کریں۔ ایف بی آر عالمی مالیاتی اداروں کے مفاد میں معاشی دہشت گرد کا کردار ادا کررہا ہے، حکومتی اقدامات ملک کو معاشی طور پر کھوکھلا کررہے ہیں،ملک کی مالیاتی حالت اسحاق ڈار اور طارق باجوہ کی غلط پالیسیوں سے تباہ ہورہی ہے۔انھوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے تاجر نمائندگان بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کی واپسی تک بینکوں سے کاروبار اور حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے جبکہ متنازعہ ٹیکس کی واپسی تک بینکوں سے لین دین مکمل طور پر ختم کردیں گے۔