جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

ڈالر کیوں مہنگا ہورہاہے؟مزید مہنگا ہوگا یا سستا،گورنرسٹیٹ بینک نے واضح کردیا

datetime 25  اگست‬‮  2015 |

لاہور(نیوزڈیسک)ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے روپے کی قدر میں کمی کے مطالبے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہونے کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی کساد بازاری کے باعث چین سمیت دیگر ممالک کی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہوئی جس کے اثرات پاکستانی روپے پر بھی مرتب ہوئے لیکن یہ صورتحال عارضی ہے ،حکومت کی مثبت اقتصادی پالیسیوں سے زرد مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جس سے پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے اور اس کی تائید عالمی مالیاتی ادارے بھی کر رہے ہیں،ایس ایم ای سیکٹر کو اس وقت کل قرضوں کا صرف 5.5فیصد دیا جارہا ہے جبکہ اس سیکٹر کو کل قرضوں کا 15سے 20ملنا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں 9ویںپاکستان ایس ایم ای فورم 2015ءکی تقریب میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت میں اضافے کی مانیٹرنگ جاری ہے اگر ڈالر کی سٹے بازی کی گئی تو اسٹیٹ بینک اس کے خلاف حرکت میں آئے گا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ چند روز قبل ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے روپے کی قدر میں کمی کے مطالبے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے بلکہ عالمی کساد بازاری کے باعث چین سمیت دیگر ممالک کی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہوئی جس کے اثرات پاکستانی روپے پر بھی مرتب ہوئے لیکن یہ صورتحال عارضی ہے ۔ روپے کی قدر میں کمی کافائدہ ہمار ے ایکسپورٹرز کو ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے اقتصادی اشاریے مستحکم ہیں جس کی تصدیق عالمی مالیاتی اداروں نے بھی کی ہے۔ انہوںنے امپورٹ بل کو کم سطح پر رکھنے کے لئے حکومت پر زور دیا کہ پر تعیش آئٹمز کی درآمد پر بھاری ڈیوٹی عائد کی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مثبت اقتصادی پالیسیوں سے زرد مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے اور اس کی تائید عالمی اداروںکی رپورٹس بھی کر رہی ہیں۔ اسحاق ڈارکی پالیسیوں کے باعث پاکستانی روپے کی قدرم مستحکم ہوئی اور پاکستانی معیشت کی بہتری کو عالمی برادری سے منوایا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ایس ایم ای سیکٹر کو کل قرضوں کا صرف 5.5فیصد دیا جارہا ہے اس سیکٹر کو کل قرضوں کا 15سے 20ملنا چاہیے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…