کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان کوجی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باوجود ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں غیرمعمولی کمی اورتوانائی ودیگرمشکلات کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملزکی بندش جیسے عوامل سے مقامی کاٹن انڈسٹری کی بقا کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ ان منفی عوامل کے سبب مقامی مارکیٹ میں روئی اورپھٹی کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں مگر ٹیکسٹائل وکاٹن انڈسٹری کے غیرمعمولی بحران میں مبتلاہونے کے باوجود گزشتہ 6 ماہ سے پاکستان میں وفاقی وزیرٹیکسٹائل کی تعیناتی نہ ہوسکی۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کے تقریباً ڈیڑھ سال قبل پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے ملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بعدتوقع تھی کہ اس سے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 100 فیصد کے اضافے سے 13ارب ڈالرسے بڑھ کر26ارب ڈالرتک پہنچ جائیں گی جس سے روئی اورپھٹی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور کسانوں کی فی ایکٹرآمدنی بھی بڑھے گی لیکن اس کے برعکس حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل وکاٹن انڈسٹری اس وقت تاریخ کے بدترین بحران میں مبتلا ہے جس سے پاکستان بھرمیں تشویش کی لہردیکھی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی برآمدات میں 50فیصدسے زیادہ حصہ رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی وزارت گزشتہ 6 ماہ سے خالی ہے جبکہ توانائی کے غیر معمولی بحران، انتہائی کم ڈیوٹی پر بھارتی سوتی دھاگے کی درآمد اور اربوں روپے کے ریفنڈز جاری نہ ہونے سے حکومت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اگرہنگامی بنیادوں پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل نہ کیے توہماری ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں مزید کمی واقع ہونے سے ملکی اورزرعی معیشت بھی غیرمعمولی مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔