جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

ٹیکسٹائل سیکٹرکابحران معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار

datetime 25  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان کوجی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باوجود ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں غیرمعمولی کمی اورتوانائی ودیگرمشکلات کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملزکی بندش جیسے عوامل سے مقامی کاٹن انڈسٹری کی بقا کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ ان منفی عوامل کے سبب مقامی مارکیٹ میں روئی اورپھٹی کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی کے خدشات بھی پیدا ہوگئے ہیں مگر ٹیکسٹائل وکاٹن انڈسٹری کے غیرمعمولی بحران میں مبتلاہونے کے باوجود گزشتہ 6 ماہ سے پاکستان میں وفاقی وزیرٹیکسٹائل کی تعیناتی نہ ہوسکی۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کے تقریباً ڈیڑھ سال قبل پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے ملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بعدتوقع تھی کہ اس سے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 100 فیصد کے اضافے سے 13ارب ڈالرسے بڑھ کر26ارب ڈالرتک پہنچ جائیں گی جس سے روئی اورپھٹی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور کسانوں کی فی ایکٹرآمدنی بھی بڑھے گی لیکن اس کے برعکس حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل وکاٹن انڈسٹری اس وقت تاریخ کے بدترین بحران میں مبتلا ہے جس سے پاکستان بھرمیں تشویش کی لہردیکھی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی برآمدات میں 50فیصدسے زیادہ حصہ رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی وزارت گزشتہ 6 ماہ سے خالی ہے جبکہ توانائی کے غیر معمولی بحران، انتہائی کم ڈیوٹی پر بھارتی سوتی دھاگے کی درآمد اور اربوں روپے کے ریفنڈز جاری نہ ہونے سے حکومت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اگرہنگامی بنیادوں پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل نہ کیے توہماری ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں مزید کمی واقع ہونے سے ملکی اورزرعی معیشت بھی غیرمعمولی مسائل کا شکار ہو سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…