کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان اوربیلا روس نے زرعی مصنوعات کی دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلیے فائیٹو سینٹری ایگریمنٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،پاکستان کے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وساطت سے بیلاروس کے متعلقہ حکام کو معاہدے کا مسودہ ارسال کردیا ہے جس کی آئندہ 2سے 3ماہ میں منظوری ملنے کی توقع ہے۔اس طرح آنے والے سیزن میں پاکستانی کینو کیلیے ایک اور بڑی منڈی کھلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارپلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مبارک احمد نے صحافیوں سے ملاقات میں کیا۔ انھوں نے بتایا کہ بیلا روس نے پاکستان سے زرعی مصنوعات کی درآمد میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے جن میں چاول، آلو، کینو اور آم سرفہرست ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سی خوردنی اشیا بیلا روس کو برآمد کی جاسکتی ہیں۔آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد نے بیلاروس کے ساتھ زرعی مصنوعات کی تجارت کو پاکستان کیلیے سود مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیلا روس 2سے 3سال میں پاکستانی کینو کی 400سے 500ٹن کی مارکیٹ بن سکتی ہے، اسی طرح پاکستانی آم کیلیے بھی بیلا روس میں امکانات روشن ہیں، وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورے میں پاکستانی آم کی نمائش کو بے حد پذیرائی ملی ہے اور بیلا روس کے تاجروں نے پاکستانی آم کی درآمد میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن آئندہ سال بیلاروس میں پاکستانی آم کی نمائش منعقد کرے گی۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ بیلاروس تک ڈائریکٹ فلائٹس، کمرشل اتاشی، دوطرفہ وفود کے تبادلوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ کاروباری روابط ہوسکیں۔