کراچی(نیوزڈیسک) رواں سال ملک میں آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث پنجاب میں آم کی 70 فیصد فصل متاثر ہونے کی وجہ سے بازاروں میں پھل کی کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔پنجاب میں آم کی فصل کے متاثر ہونے کے باعث رواں سیزن میں ایکسپورٹ کی ٹارگٹ جو کہ اشارعیہ ایک ملین ٹن مقرر کی گئی تھی متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ سرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹر، امپورٹرز اینڈ مرچنڈ ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے چیئرمین وحید احمد نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے اب تک 225 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کا 41 ہزار ٹن آم متحدہ عرب امارات، وسطی ایشیا کی ریاستوں، یورپی یونین کے 28 ممالک، آسٹریلیا، امریکا اور کینڈا ایکسپورٹ کیا جاچکا ہے۔بہتر معیار اور رمضان میں طلب میں اضافے کے باعث پاکستانی آم بین الاقوامی مارکیٹ میں زائد قیمت پر فروخت ہوا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹرز نے گذشتہ سال 300 ڈالرز فی ٹن کے مقابلے میں رواں سال 550 ڈالرز فی ٹن آم فروخت کررہے ہیں۔بین الاقوامی مارکیٹ میں آم کی طلب میں اضافے اور اچھی قیمت کے باوجود آم کی فصل کے متاثر ہونے کے باعث ایکسپورٹ کے ٹارگٹ کو حاصل کرنا مشکل لگ رہا ہے۔دنیا میں بڑھتی ہوئی گرمی اور دیگر موسمی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کی ذراعت بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور ذرعی پیداوار کے ساتھ جاری مسائل کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پاکستان کو ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔وحید احمد نے کہا تھا کہ گرمی میں اضافے کی وجہ گلوبل وارمنگ کے باعث ہے جو کہ کسانوں اور ذراعت سے منسلک تاجروں کے لیے خطرے کی بات ہے۔دوسرے جانب موسم سرما میں سردی میں ہونے والا اضافہ بھی مختلف فصلوں کے لیے خطرہ ہے۔ان کے مطابق رواں سال میں آم کی فصل تیار کرنے والوں، تاجروں اور ایکسپورٹرز کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں