کراچی(نیوزڈیسک)مالی مشکلات سے دوچار پاکستان اسٹیل ملز کے حکام نے غفلت اور لاپروائی کی نئی داستان رقم کر دی ہے۔ مہنگی اسٹیل مصنوعات کی سستے داموں فروخت سے ادارے کو 8ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ سریا بننے میں استعمال ہونیوالے بلٹس کی مد میں53 کروڑ روپے کی بے ضابطگی کی گئی ۔ حکومت سے کھربوں روپے کے بیل آﺅٹ پیکج وصول کرنے والا (سفید ہاتھی)پاکستان اسٹیل اپنے پیروں پر آج تک کھڑا نہ ہوسکا ۔ پاکستان اسٹیل ملز کا قیام ملکی معیشت کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا ۔ تاہم غیر عقلیت پسندانہ اپروچ ، اکھاڑ پچھاڑ ، سیاسی مفاہمت کے نام پر ملازمین کی بھرمار ، آمدن سے زیادہ اخراجات ، پیداوار میں کمی اور تیکنکی خرابیوں کے باعث ایک طرف ملز کی چمنیوں نے ایک کے بعد ایک دھواں اگلنا بند کر دیا تو دوسری جانب ادارہ کرپشن اور لوٹ مار کا گڑھ بنا رہا ۔ سال 2012 اور 2013 میں انتظامیہ نے 18ارب روپے کا مال 9 ارب میں بیچ دیا ۔ ملز انتظامیہ نے ایک لاکھ 61 ہزار میٹرک ٹن سے زائد سامان فروخت کیا ۔ مال کی قیمت 18 ارب 2 کروڑ91 ہزار سے زائد تھی جبکہ یہ سارا “مال مفت دل بے رحم ” کے مصداق 9 ارب 11کروڑ میں فروحت کر دیا گیا ۔ ملز انتظامیہ نے انوکھا موقف اپناتے ہوئے یہ کہا ملز کی پیداوار میں کمی اور پیداواری لاگت بڑھنے کے باعث نقصان ہوا ۔دستاویزات کے مطابق سریا بنانے میں استعمال ہونے والے بلٹس کی مد میں 53 کروڑ روپے کے بے ضابطگی کا انکشاف بھی ہوا ۔ دستاویز کے مطابق اسٹیل بلٹس کی پیداوار کے نام پر 53 کروڑ روپے کے اخراجات تو کیے گئے مگر سریا نہ بنایا گیا ۔جب ملز کی انتظامیہ سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ 18ارب کا مال 9ارب میں کس کو فروخت کیاگیا تو انہوں نے کچھ بھی بتانے سے صاف انکار کردیا۔