کراچی(نیوزڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کے 26فیصد حصص اور پاکستان اسٹیل کے اسٹریٹجک اثاثوں کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی۔پاکستان کو قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے ساتویں جائزے کی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے نجکاری پروگرام کی تفصیل جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی بہتری اور ری اسٹرکچرنگ کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے 26فیصد حصص کی نجکاری کے لیے ڈیو ڈیلیجنس کا عمل جون 2015کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا(یہ رپورٹ 30جون سے قبل کی ہے) جس کے بعد نجکاری کا حتمی پروگرام مرتب کیا جائے گا اور 26فیصد حصص نجکاری اور اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے لیے دسمبر 2015 میں پیش کیے جائیں گے۔پاکستان اسٹیل کے ری اسٹرکچرنگ پروگرام کے تحت پاکستان اسٹیل کی پیداواری گنجائش میں بہتری لائی جارہی ہے، پاکستان اسٹیل کی پیداواریت گزشتہ 3ماہ کے دوران 18فیصد سے 40فیصد تک بڑھائی جاچکی ہے، پاکستان اسٹیل کی نجکاری بھی دسمبر 2015تک مکمل کرلی جائے گی، پاکستان ریلوے اپنے فریٹ بزنس کو تیزی سے بہتر بنارہا ہے جس کے نتیجے میں اس کے فریٹ بزنس کے ریونیو پہلے 9ماہ کے دوران دگنے ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کے جائزے رپورٹ کے مطابق مالی سال 2015-16کے آخر تک 12اہم اداروں کی نج کاری عمل میں لائی جائے گی جن میں نیشنل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن کے 88فیصد اسٹریجک اثاثوں کی نیلامی، مری پٹرولیم کے 18.39فیصد سرکاری حصص کی نیلامی، پاک عرب ریفائنری کے 10سے 15فیصد کمپنی شیئرز کی نیلامی، ناردرن پاور جنریشن کمپنی، پاکستان اسٹیل کے اسٹرٹیجک اثاثوں کی نیلامی، کوٹ ادو پاور کمپنی کے 40.25 فیصد سرکاری حصص کی نیلامی، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے 26 فیصد حصص کی نیلامی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، جامشورو پاور کمپنی، اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے اسٹریٹجک اثاثوں کی فروخت شامل ہے۔جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حکومتی قرضوں کا حجم اب بھی بہت زیادہ جبکہ ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب دنیا میں سب سے کم ہے، پاکستان بنیادی میکرواکنامک اور کاروباری ماحول سے متعلق اشاریوں کے لحاظ سے ابھرتی ہوئی معیشتوں سے پیچھے رہ گیا ہے۔آئی ایم ایف نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال لیبر مارکیٹ میں آنے والے نئے افراد کو روزگار فراہم کرنے اور معاشرے کے بڑے طبقے کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے معاشی ترقی کی شرح نمو 7 فیصد تک بڑھانا ہوگی، اس لحاظ سے پاکستان ابھی کافی پیچھے ہے۔اسی طرح پاکستان میں ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب بھی دنیا میں سب سے پست ہے پاکستان میں نجی سرمایہ کاری، ٹیکس نیٹ بڑھانے، ٹیکس ایڈمنسٹریشن کی بہتری، معاشی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے اور معیشت کی پیداواری صلاحیت اور مسابقت کو بہتر بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری بشمول براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری مطلوبہ سطح سے بہت کم ہے بجلی کا بحران بدستور مسابقت اور گروتھ کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے جبکہ روپے کی قدر بڑھنے سے پاکستانی ایکسپورٹرز کو مسابقت میں دشواری کا سامنا ہے