اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے مالی سال 2015-16ء کے دوران سرچارج کے خلاف فیصلہ دیا تو ریونیو کے شارٹ فال اور بجلی کے ٹیرف میں اضافے کے حوالے سے اضافی اقدامات متعارف کرائے جائیں گے، پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کے مشن چیف ہیرالڈ فنگر نے واشنگٹن ڈی سی سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیے جانے کے بعد پبلک فنانسز بڑھانے، ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے جی ڈی پی گروتھ میں اضافے، ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے اور خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے ذریعہ کاروباری ماحول کو بہتر کرنے سمیت چار ترجیحات سامنے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کی 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جو پیداوار کو متاثر کر رہی ہے، آئی ایم ایف کے مشن چیف نے کراچی میں گرمی کی لہر اور بجلی نہ ہونے سے حالیہ ہلاکتوں کو قابل افسوس قرار دیا اور کہا کہ بجلی نہ ہونے پر عوامی ردعمل تقاضا کرتا ہے کہ اس مسئلہ کو مستقل بنیاد پر حل کیا جائے، ہیرالڈ فنگر کا کہنا تھا کہ گردشی قرضہ (Circular Debt) مارچ 2015ء تک 615 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، قابل ادائیگیاں گردشی قرضہ (بجلی کے اداروں پر 280 ارب روپے واجبات )اور پاور سیکٹر ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (پی ایچ سی ایل) کی جانب سے واجبات کا حجم 335 ارب روپے ہے، تاہم آئی ایم ایف نے 6 اعشاریہ 64 ارب ڈالر کی توسیع فنڈ سہولت (EFF) کے تحت ساتویں جائزے کی تکمیل پر جاری کردہ اسٹاف رپورٹ میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو خدشات مزید کم کرنے کیلئےکئی ہنگامی اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے اور امکانی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اہداف سے کم ہونے کی صورت عملدرآمد کیا جائے گا، اگر پروگرام میں درج سطح سے ٹیکس آمدنی کم ہوتی ہے تو حکومت ایس آر اوز کے خاتمہ کے پروگرام سمیت اضافی ریونیو اقدامات پر عملدرآمد کرے گی۔ حکومت واجبات کو بڑھنے سے روکنے کیلئے بعض علاقائی و مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کو جاری رکھے گی، مزید برآں آئندہ تین برسوں میں نجکاری اور محدود میزانیاتی مدد کے تعاون سے واجبات کے حجم میں نمایاں کمی کی توقع ہے۔ منصوبے میں کئی خدشات ہیں خصوصاً نجکاری پروگرام میں تاخیر اورسرچارجز پر عدالتی چیلنجز پروگرام کو نقصان پہنچائیں گے اور واجبات بڑھا دے گا، بہتری کی صورت میں حکومت بجلی کی تقسیم و ترسیل کے خسارے کو کم اور آمدنی کو بڑھا سکتی ہے۔