اسلا م آباد(نیو زڈیسک) عوام کو ریلیف دینے سے متعلق حکومتی دعوے اپنی جگہ لیکن بجلی کے بل میں لگائے جانیوالے ٹیکس حکومتی دعوﺅں کو بے نقاب کرتے ہیں ، بجلی کے بل میں مجموعی طورپر 17کی بجائے 51فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کیاجارہاہے۔تفصیلات کے مطابق بجلی کے بلوں میں ایک نہیں ، دو نہیں بلکہ تین مرتبہ جنرل سیلز ٹیکس لگایاجاتاہے ،پیداواری لاگت ، فیول ایڈجسٹمنٹ چار جز اور مجموعی بل پر الگ الگ ٹیکس لگایاجاتاہے۔اِسی طرح ہر صارف سے بجلی کے ہر یونٹ کے استعمال پر 10پیسے نیلم جہلم سرچارج لیاجاتاہے۔ 25روپے پی ٹی وی فیس وصول کی جارہی ہے جو ماہانہ بلوں میں بلا ناغہ مساجد،چرچزاوردیگرعبادتگاہوں سے بھی وصول کیا جارہاہے ،اِسی طرح ڈیڑھ روپے فی یونٹ ایکسائزڈیوٹی صارفین سے وصول کی جارہی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق عوام کو نیپرا سے ملنے والے ریلیف یعنی فیول ایڈجسٹمنٹ پر بھی ٹیکس لیاجارہاہے اور حالیہ ٹیکس گیس انفراسٹرکچر کے نام پر لگایاگیاجس کے بعد مجموعی طورپراعلان کردہ 17فیصد کی بجائے 51فیصد ٹیکس لیا جارہاہے اور یہ تمام ٹیکس کسی نہ کسی طرح بجلی کے بلوں میں لکھ کر بھیجے جاتے ہیں لیکن بل کوغور سے نہ پڑھنے کی وجہ سے بیشتر شہری ٹیکسوں کی بھرمار سے لاعلم ہیں۔