بیجنگ (نیوزڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے چین کے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک پر تنقید کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حریف نہیں معاون بینک ہے۔ چائنہ ڈیلی کو اپنے ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اس بینک کے خلاف بہت بڑا پروپیگنڈا کیا گیا کہ اس میں شفافیت نہیں اور یہ موجودہ بینکوں کے حریف کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج اس کے 57 ممالک جن میں زیادہ تر یورپی ممالک شامل ہیں، اس کے مستقل رکن بن گئے ہیں۔ ان میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ بھی شامل ہے، اس میں کوئی حیرت نہیں ہوگی کہ کچھ نئے ممبر بھی اس کا حصہ بنیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس بینک کے قیام سے مالیاتی اثر و رسوخ دنیا کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں ضرور منتقل ہوگا۔ اسے مسابقت کہا جا سکتا ہے جو عالمی معیشت کے لئے ایک صحت مند پیشرفت ہے۔ ہمیں فنانسنگ کی سہولیات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بینک کے رکن ممالک کی تعداد 57 تک بڑھ گئی ہے، ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کی رکنیت سازی بڑی تیزی سے کثیر الجہتی انداز میں بڑھی ہے۔ توقع ہے کہ مزید ممالک بھی اس کے رکن بنیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام بانی ارکان بینک کو 2015ءکے اختتام تک آپریشنل بنانے کے خواہاں ہیں۔ جتنا جلد یہ بینک کام شروع کرے گا اتنا ہی تیز ہم انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی رابطوں کے مقاصد حاصل کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک دیگر بینکوں کے لئے چیلنج نہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بینک کے آپریشنل ہونے سے پاکستان اپنے انفراسٹرکچر کے منصوبوں اور بالخصوص توانائی، آب پاشی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں اس سے فائدہ حاصل کرے گا۔ پاکستان بینک کے پالیسی فیصلوں میں فعال کردار ادا کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ چین اور پاکستان کے اشتراک سے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ یہ منصوبے چین کے لئے اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔