اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک اور بڑے سکینڈل نے سب کے ہوش اڑادیئے الزام لگایا گیا ہے کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) کے کمزور ریگولیٹری کردار کی وجہ سے بعض بڑے سٹاک بروکرز چھوٹے سرمایہ داروں کی قیمت پر راتوں رات اربوں کمانے کیلئے بک بلڈنگ کے میکنزم کوغلط استعمال کررہے ہیں۔ ایس ای سی پی کی اپنے ریگولیٹری کردار میں ناکامی ایک میٹ کمپنی الشہیرکارپوریشن لمیٹڈ کی حالیہ متنازع بک بلڈنگ میں سامنے آئی ۔ کمپنی نے 43 روپے فی شیئر کی فلور پرائس کے حساب سے 16.75 ملین شیئرز کی بک بلڈنگ کے ذریعے ادارہ جاتی اور مستحکم مالی حیثیت والےافراد (HNWI) کوفروخت کی پیشکش کی لیکن کاروباری ماہرین اس بات پر حیران ہیں کہ اس کمپنی نے 10 روپے کے شیئر کی سٹرائیک پرائس 95روپے بنالی ہے۔معروف صحافی وسیم عباسی کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر بک بلڈنگ کے عمل کے دوران فلور پرائس سے 30فیصد زائد اپرکیپ عائد کی جاتی ہے لیکن کمپنی کے بڑے شیئر ہولڈرز کو فائدہ پہنچانے کیلئے جن کے ایس ای سی پی کیساتھ قریبی روابط ہیں، اپر کیپ ملی بھگت سےختم کردی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ کمپنی کے بڑے شیئر ہولڈرز میں سے ایک ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین ہیں جن کے سابق ساتھی کمیشن میں کلیدی عہدوں پرفائز ہیں۔ تاہم ایس ای سی پی کے ذرائع اس کی تردید کرتے ہیں ان کاکہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں، ایسا کچھ نہیں ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بک بلڈنگ کو قیمت کے تخمینے کے میکنزم کے طور پراستعمال کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اسےسازباز سے قیمتیں بڑھانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اسپانسرز اور دیگر اسکے نتیجے میں خطیر پریمیئم کیساتھ اپنے حصص مہنگے داموں بیچ سکیں۔ ماضی میں چندواقعات میں یہ ملی بھگت واضح تھی اور کم ازکم ایک واقعے میں ایس ای سی پی کی جانب سے انکوائری کرکے کمپنی کے ملوث سی ایف او کو بھاری جرمانے کئے گئےلیکن الشہیر کے معاملے میں تمام حدیں پار ہوگئیں۔ ماہرین کا سوال ہے کہ آیا چھوٹےسرمایہ دار سے فی حصص 85روپے پریمیئم کی وصولی جائز ہے ؟ الشہیر کی جانب سے آئندہ چند ہفتوں میں ابتدائی عوامی پیشکش (IPO)کے ذریعے 6.25 ملین شیئرز کی فروخت متوقع ہے ۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ وہ چھوٹے سرمایہ دارجو 95 روپے فی شیئر کے حساب سے ان شیئر ز کو خر یدیں گے انہیں بھاری نقصان ہوسکتا ہے۔ ایک اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب بیچارہ عام سرمایہ دار اس گھپلےکا شکار ہوگا اور چند ماہ میں یہ شیئر 30 روپے یا اس سے بھی کم پر بک رہا ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یا تو ایس ای سی پی دانستہ طور پر ایک بڑے بروکر اور ایک سابق چیئرمین کو فائدہ دینے کیلئے اس معاملے سے صرف نظر کررہا ہے یا پھر وہ اس معاملے میں مجرمانہ غفلت کا مرتکب ہورہا ہے۔ دی نیوز کے رابطے پر ایس ای سی پی کے ایک ترجمان نے کہا کہ الشہیر ایک کیپ کے بغیر بک بلڈنگ کا پہلاواقعہ نہیں،الشہیر سے قبل ایک اور بک بلڈنگ بھی کیپ کے بغیر کی گئی۔کیپ کا نفاذ قیمت کے تعین میں رکاوٹ ڈال رہا تھاجو کہ بک بلڈنگ کے عمل کا بنیادی مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ’’کیپنگ سسٹم کے تحت تقریباً تمام اجراء کنندگان نے بالائی حد میں رعایت حاصل کرنے کیلئے ایس ای سی پی سے رابطہ کیا جو کہ فلور پرائس سے 30فیصد اوپر مقررتھی ۔ بعض کیسز میں یہ قدرفلور پرائس کے 70فیصد تک گئی اس بنا پر ان اجراء کنندگان میں سے اکثر کا خیال تھا کہ یہ پابندی قیمت کے درست تعین کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ مزید برآں شیئرز کی زیادہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کی صورت میں کیپ کی وجہ سے ایلوکیشن کے وقت آپریشنل ایشوز سامنے آرہے تھے۔ مذکورہ بالا تبدیلی مارکیٹ سٹیک ہولڈرز، سٹاک ایکسچینجزاور کمیشن کے پالیسی بورڈ کیساتھ مشاورت کے بعد کی گئی ‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ قیمتوں کی کیپنگ روک دی گئی ہے اور مستقبل میں بھی اسی پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا یہ بات سچ ہے کہ الشہیر کیلئے ’’اپر کیپ‘‘ 59.50 روپے تھی لیکن نام نہاد HNWI نے اسے بڑھا کر 95 روپے کردیا تو انہوں نے کہا’’ ایسا نہیں، الشہیر کے معاملے میں کوئی کیپ نہیں تھی،الشہیر کی بک بلڈنگ فلور پرائس کے تصور کے تحت کی گئی جس میں کارپوریٹس ، مالی اداروں اورافراد نے کم ازکم 10لاکھ کی بولی سے بک بلڈنگ میں شرکت کی‘‘۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا یہ بات سچ ہے کہ الشہیر کارپوریشن لمیٹڈ کی حالیہ آئی پی او شفاف نہیں تھی اور ایس ای سی پی اس حوالے سے اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام ہوگیاتو انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی نے نہ ہی کسی آئی پی او کی قیمت کی منظوری دی اورنہ ہی کمیشن پیشکشوں کے طریقہ کار کی منظوری دیتا ہے۔ انہوں نے کہا’’ اجراء کنندہ کے پاس اپنے شیئرز بک بلڈنگ یا فکسڈ پرائس طریقہ کار کے ذریعے پیش کرنے کا آپشن ہوتا ہے۔بک بلڈنگ کی صورت میں اجراء کنندہ کم سے کم قیمت کا تعین کرتا ہے جو فلور پرائس کہلاتی ہے ۔ وہ سرمایہ کار جوبولیوں کے عمل میں شریک ہوسکتے ہیں وہ ریٹیل انویسٹرز نہیں ہوتے کیونکہ وہ یا تو ادارے ہوتے ہیں یا پھرمستحکم مالی حیثیت رکھنے وا لے افراد جن کی کم ازکم بولی کی قدر 10 لاکھ روپے ہوتی ہے‘‘۔ سرمایہ کاروں کے ایسے طبقے سے یہی توقع ہوتی ہے کہ انکے پاس سرمایہ کاری کا فیصلہ کرنے سے قبل پیش کردہ حصص کی قیمت حوالے سے مناسب احتیاط بروئے کار لانے کی اہلیت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ اجراء کنندہ کی طرف سے دی گئی فلور پرائس عام طور پر ایسی قیمت ہوتی ہے جس سے کم پر وہ بولیاں قبول نہیں کرتا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بک بلڈنگ طریقہ کار کے تحت قیمت کا تعین ریگولیٹر کے ذریعے نہیں بلکہ مارکیٹ فورسز کے ذریعے ہوتا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ ایس ای سی پی عوام کو یہ کہہ کر گمراہ کررہا ہے کہ اس نے میکنزم کی منظوری نہیں دی جبکہ دراصل اس کی باقاعدہ منظوری دی گئی تھی۔ ایس ای سی پی کے ترجمان نے کہا کہ کمیشن نے الشہیر کارپوریشن لمیٹڈ کے 2.5ملین عام شیئرز کے اجراء کےپراسپیکٹس کی منظوری دی جو کہ کمپنی کے مجموعی پوسٹ آئی پی او پیڈاپ کیپٹیل کا 27.31 فیصدہے۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ اجراء بک بلڈنگ پراسس کے ذریعے ہواجس کے ذریعے ایک کروڑ 87 لاکھ 50ہزار عام شیئرز (اجراء کے مجموعی حجم کا 75فیصد) ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور مستحکم مالی حیثیت رکھنے والے انفرادی سرمایہ کاروں کو 43روپے فی حصص کے حساب سے پیش کئے گئے جبکہ اجراء کے مجموعی حجم کا 25فیصد یعنی 62لاکھ 50 ہزار کے عام شیئرز کو بک بلڈنگ عمل کے ذریعے طے پانی والی سٹرائیک پرائس پر پیش کئے جائیں گے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی فلور پرائس کا تعین نہیں کرتا۔ یہ اجراء کنندہ کی طرف سے متعین کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ زیرنظرکیس میں اجراء کنندہ کی طرف سے منتخب کردہ طریقہ کار بک بلڈنگ کا تھا اور فلور پرائس بھی اس کی طرف سے مقرر کی گئی اور چونکہ یہ پیشکش بک بلڈنگ کے ذریعے دی جارہی ہے اس لئے سٹرائیک پرائس کا تعین مارکیٹ فورسز یعنی سرمایہ کاروں کے ذریعے ہورہا ہے۔ اگرچہ بک بلڈنگ کے عمل میں قیمت کا تعین مارکیٹ کرتی ہے لیکن یہ عمل شفاف بنانا ریگولیٹر کی ذمہ دارای ہے خصوصاً چھوٹے سرمایہ کاروں کیلئے جو اب سرمایہ کاری کیلئے بک بلڈنگ پرائس کو آئی پی او پرائس کے طور پر استعمال کریں گے، اس معاملے میں قیمت کا تعین مبینہ طور پر اعلیٰ درجہ کے ان افراد نے کیا جو مارکیٹ کو مرضی سے چلانا چاہتے تھے، پیشہ ورانہ اداروں نے نہیں کیا، یہ ریگولیٹرز کی ذمہ داری ہے کہ تحقیقات کریں کہ اب تک اپر کیپ فکسڈ کیوں نہیں ہوا، ایس ای سی پی نے معاملے میں ایکشن نہیں لیا۔ ایس ای سی پی کی ریگولیٹری ناکامی ایک میٹ کمپنی الشہیر کارپوریشن لمیٹڈ کی حالیہ متنازع بک بلڈنگ میں نظر آئی، کمپنی نے ادارہ جاتی اور ہائی نیٹ ورتھ انڈیویوجلز (HNWI)کو 43؍ روپے فی حصص کی فلور پرائس پر بک بلڈنگ کے ذریعہ 18.75ملین شیئرز کی پیشکش کی لیکن مارکیٹ ماہرین حیران ہیں کہ کمپنی 10؍ روپے کے حصص کیلئے 95؍ روپے کی اسٹرائیک پرائس کو مینیج کرلیا، یہ بہت دلچسپ ہے کہ ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈنے بک بلڈنگ رولز کو گزشتہ روز 29؍ جون کو اپنے اجلاس میں حتمی شکل دی جبکہ ایس ای سی پی کے ترجمان نے گزشتہ ہفتہ دعویٰ کیا تھا کہ الشہیر کی بک بلڈنگ کی منظوری ایس ای سی پی پہلے ہی دے چکی ہے۔ مزید برآں کراچی اسٹاک ایکسچینج نے ابتدا میں الشہیر کارپوریشن کو 13؍ ملین حصص جاری کرنے کی اجازت دی تھی لیکن آخری لمحات میں ایس ای سی پی نے بغیر کسی جواز اور قواعد کے 25؍ ملین حصص جاری کرنے کی منظوری دے دی، اس کے ساتھ ساتھ زیادہ سےزیادہ قیمت 55.90 روپے فکسڈ کی گئی مگر فلوٹ کی تبدیلی سے اس کوختم کردیا گیا اور نتیجتاً اسٹاک پرائس 95؍ پرآگئی، اے کے ڈی اینڈ نیکسٹ کیپٹل اس کے بک رنر اور لیڈ مینجرز تھے