اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایف بی آر کے 3سابق چیئرمینوں کے خلاف 100 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں سابق چیئرمین عبداللہ یوسف، ارشد حکیم اور سلمان صدیق نے قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر قربان کر کے اجیلٹی( agility ) نامی کمپنی سے مل کر قومی خزانہ کو 100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ ایف بی آر کی اپنی انکوائری رپورٹ میں اجیلٹی نامی کمپنی اور افسران کو بری الزمہ قرار دے کر انکوائری سردخانے میں ڈال دی گئی۔ نیب نے اب اس بڑے سکینڈل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ 2003 میں اجیلٹی نامی کمپنی نے ایف بی آر کے شعبہ کسٹم کو تجاویز پیش کیں حالانکہ کمپنی مجوزہ میعاد پر پورا بھی نہیں اترتی تھی۔47 دیگر کمپنیوں نے بھی اظہار دلچسپی کی درخواستیں جمع کرائیں تھیں تاہم ایف بی آر نے اپنا پائلٹ پراجیکٹ اس کمپنی کو ایوراڈ کردیا جس کے خلاف امریکہ کی کمپنی بیرنگ پوائنٹ ورجینیا نے شدید احتجاج کیا۔ ایف بی آر کے کرپٹ افسران اظہر مجید خالد اور عاشر عظیم نے عبداللہ یوسف کو اعتماد میں لے کر مجوزہ کمپنی کو ایک کسٹم ٹرمینل کی بجائے دیگر دو ٹرمینل کا ٹھیکہ بھی دیدیا۔ اس کمپنی کے کنٹری نمائندہ ارشد حکیم تھا جس کو زرداری حکومت نے بعد میں چیئرمین نادرا اور چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا تھا۔