اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہواکہ ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس کوڑیوں کے بھاﺅخریدنے والی کمپنی نے نجکاری کمیشن کوچونالگادیا،ادائیگی کیلئے دیا گیا ساڑھے بائیس کروڑ روپے کا چیک باﺅنس ہوگیا جس پر وفاقی حکومت نے کمپنی کے خلاف عدالت میںجانے کا فیصلہ کیا ہے،چیئرمین نجکاری کمیشن محمدزبیرکا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری سے 172 ارب روپے حاصل کیے ہیںجبکہ رواں مالی سال کے دوران نجکاری سے چار سے پانچ ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ،پی آئی اے اوراسٹیل ملزقومی خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں، ایچ ای سی خریدنے والی کمپنی کی مالی حالت نجکاری کے وقت مستحکم تھی،قائمہ کمیٹی نے حکومت کوہدایت کی ہے کہ سرکاری اداروں کی نجکاری صوبوں کی مشاورت سے کی جائے۔ بدھ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات ونجکاری کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میںمنعقدہوامیں ہوا۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1991 سے 2008 کے درمیان 167 اداروں کی نجکاری کی گئی۔ جس سے 476 ارب روپے حاصل ہوئے۔ موجودہ حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری سے 172 ارب روپے حاصل کیے ہیں۔ نجکاری سے حاصل ہونیوالی آمدن کا 90 فیصد قرضوں کی ادائیگی جبکہ 10 فیصد غربت کے خاتمے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے منافع بخش اداروں کے بعد خسارے میں جانیوالے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا۔ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز قومی خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں۔ ان اداروں کی مالی حالت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے ان اداروں کی حالت بہتر بنائی جائے گی جس کے بعد انہیں نجی شعبہ کے حوالے کیا جائے گا۔ سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ حکومت منافع بخش اداروں کی فروخت کررہی ہے جبکہ سنیٹر کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ نجکاری کمیشن منافع بخش اداروں کی فروخت کا کریڈٹ لینا چاہتا ہے۔ محمد زبیرنے کہاکہ سرکاری اداروں کو من پسند افراد کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ اب تک جتنی بھی پرائیویٹائز کی ان اداروں کی تمام تفصیلات نیب کے حوالے کی گئی ہیں۔جس پر سنیٹرکامل علی آغا نے کہا کہ نیب ایک ناکام ادارہ ہے اس سے کوئی توقع نہ رکھی جائے، اگر نیب نے کارروائی کرنی ہوتی تو سوئس بنکوں سے اربوں ڈالر واپس آچکے ہوتے اور لوگ لانچیں بھر بھر کے کرنسی اسمگل نہ کررہے ہوتے۔ چیئرمین نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے دوران پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز سمیت متعدد ادارے پرائیویٹائز کردیے جائیں گے، جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے وقت صوبوں سے مشاورت کی جائے۔علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میںانکشاف ہواکہ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس خریدنے والی کمپنی وفاقی حکومت سے ہاتھ کرگئی۔ نجکاری کمیشن نے مارچ 2015میں ساڑھے 90 کروڑ روپے میں ایچ ای سی کی نجکاری کی مگرخریدار نے رقم ادا کرنے کی بجائے نجکاری کمیشن کو دھوکہ دے دیا۔ کمپنی نے رقم ادا کرنے کے لیے مہلت مانگی جو اسے دی گئی اورکچھ دنوں بعد کمپنی نے نجکاری کمیشن کو 22 کروڑ 50 لاکھ روپے کا چیک تھما دیا جوباﺅنس ہوگیا۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کا اس حوالے سے کہناتھا کہ ایچ ای سی کی نجکاری کے وقت تمام چھان بین کی گئی کمپنی کی مالی حالت بہت مضبوط تھی مگر رقم ادا کرتے وقت دھوکہ کیا گیا۔ جس پر وفاقی حکومت نے کمپنی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کے ڈھائی کروڑ روپے ضبط کرلیے گئے ہیں جبکہ عدالت میں اس کے خلاف درخواست بھی دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے