فیصل آباد(آن لائن)پاکستان میں سب سے زیادہ اربوں روپے کا ٹیکس چوری کرنے والوں میں بڑے بڑے صنعتکار ، ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مالکان ، ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کے ساتھ ساتھ ایشیا کی سب سے بڑی یارن مارکیٹ (سوتر مارکیٹ )کے افراد شامل ہیں ۔ آن لائن کے مطابق انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اربوں روپے کی چوری کے ساتھ ساتھ صنعتکار اربوں روپے کے جعلی کلیمز کے ذریعے محکمہ ایف بی آر کی ملی بھگت سے اربوں روپے کے فنڈز بھی ریفنڈکراتے ہیں ۔ آن لائن کے سروے کے مطابق پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد سے صنعتکار بڑے تاجر ایکسپورٹرز اورامپوٹرز سالانہ اپنی آمدنی سے بیس ارب روپے کے لگ بھگ اپنے منافع سے زکوة نکالتے ہیں جبکہ حکومت کے خزانے میں صرف کروڑوں روپے کے حساب سے ٹیکسٹائل صنعت کے مالکان صنعتکار اور بڑے تاجر ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ آن لائن کو مزید معلوم ہوا ہے کہ اس ٹیکس کی چوری میں محکمہ انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس ، کسٹم حکام نہ صرف ملوث ہیں بلکہ کسٹم انکم ٹیکس ، سیلز ٹیکس ، انکم ٹیکس کے کلرک سے لیکر کلیکٹر تک ماہانہ ان صنعتکاروں سے ٹیکس میں مدد دینے میں کروڑوں روپے کے حساب سے مبینہ طور پر رشوت وصول کی جاتی ہے جبکہ ایف بی آر کے ان اداروں کو چیک کرنے والے انٹیلی جنس ادارے بھی اس کرپشن میں مکمل طور پر ملوث پائے جاتے ہیں اگر پاکستان کے ٹیکسٹائل صنعتکار ، ایکسپورٹرز ، امپورٹرز اور بڑے صنعتکار مکمل طور پر ٹیکس ادائیگی کریں تو ملک سے مہنگائی کے ساتھ ساتھ غربت کا بھی مکمل خاتمہ ہوسکتا ہے مگر اربوں روپے ٹیکس چوری کی وجہ سے نہ صرف حکومت کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے بلکہ اس کا بوجھ پاکستان کے پسے ہوئے عوام پر ٹیکسوں کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے ۔