طرف سے ہمیں 28ارب روپے آمدنی کا ہدف دیا گیا تھا لیکن مئی کے آخر تک 28ارب 67کروڑ روپے آمدن حاصل کر لی ہے، ہم نے اپنے لئے 31ارب کا ٹارگٹ رکھا تھا جسے ہم قبول کریں گے بلکہ مقررہ مدت تیس جون تک اس سے اوپر جائیں گے ،فریٹ کے سیکٹر میں ہمیں 6ارب 30کروڑ کا ٹارگٹ ملا تھا جبکہ ہم نے اپنے لئے 8ارب روپے مقرر کیا انشا اللہ 30جون تک اس ہدف سے بھی اوپر جائیں گے ۔برسوں بعد ریلوے کا خسارہ نیچے کی طرف جائے گا اور یہ کروڑوں نہیں بلکہ اس سے زیادہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ گرین لائن ٹرین کا تجربہ کامیاب رہا ہے ، ہم نے فیصلہ کیا ہے جو جتنا سفر کر ے گا اس کے لئے اتنا کرایہ ہوگااس کے لئے اس ٹرین کے کرائے میں کمی ہے جس پر 20جون سے عملدرآمد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن ٹرین سے ہمارے حوصلے بڑھے ہیں اب ہم اپنی ٹرینوں کی ویلیو ایڈیشن کریں گے اسکی بنیاد پراور سہولتوں کی بنیاد پر کرائے طے کئے جائیں گے جس سے جو کرایہ وصول کیا جائے گا اسے ایسی سہولتیں بھی فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ابھی اس کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ ہم خسارے کی ٹرینیں چلائیں ۔ خوشحال خان خٹک اور بولان ایکسپریس سالانہ 30سے 40کروڑ روپے خسارے میں جارہی ہیں ۔ جب ہم لینڈ اور فریٹ سے آمدنی حاصل کریں گے تو مسافر ٹرینوں کو دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریلوے نے صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے ملک کو سروس دینی ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں