جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کویت پاور سیکٹر میں4ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کر دیا

datetime 1  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) کویت کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کے پاور سیکٹر میں 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کردیا ہے جبکہ آٹوموبائل ، فوڈ اسٹف، ٹیکسٹائل اور لیدر سیکٹر میں بھی وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کا پلان ترتیب دیا ہوا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایکسپو پاکستان 2015 میں غیرملکی سرمایہ کاروں کا سب سے بڑا وفد کویتی سرمایہ کاروں کا ہے جن کی تعداد78 ہے۔ پاکستان کے تجارت وصنعتی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اورکویت کے درمیان باہمی تجارت میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں لیکن کویتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزوں کی بندش باہمی تجارت کے فروغ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جسے ختم کرنے کے لیے وزیراعظم نوازشریف کو فوری طور پرکویت کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے یا پھر کویتی امیر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی جائے۔کویتی تجارتی وفد کے ہمراہ آئے ہوئے کویت میں تعینات پاکستان کے کمرشل قونصلر آغا سعید احمد نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کویتی تجارتی وفد میں40 ایسے سرمایہ کار شامل ہیں جو پہلی بار پاکستان آئے ہیں جنہوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بیرونی دنیا بالخصوص کویت میں پاکستان اور کراچی کے بارے میں زبردست منفی پروپیگنڈا ہورہا ہے جبکہ یہاں آکر انہیں اس حقیقت کا اندازہ ہوا ہے کہ پاکستان نہ صرف منافع بخش سرمایہ کاری کا حامل ملک ہے بلکہ یہاں تیار ہونے والی مختلف مصنوعات کا معیار دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت بلند ہونے کے ساتھ یہ مصنوعات سستی بھی ہیں۔آغا سعید نے بتایا کہ کویت پاکستانی مصنوعات کے لیے بڑی منڈی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کویت کی سالانہ درآمدات کا حجم24 ارب ڈالر ہے جس میں پاکستان کا حصہ صرف8 کروڑ60 ڈالر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بحیثیت کمرشل قونصلر کویت میں پاکستان کے مثبت تاثر کو ابھارنے کے لیے مرتب کردہ میکنزم پر کام کررہے ہیں لیکن اس ضمن میں پاکستان کے تجارتی ایوانوں، تاجروں وصنعت کاروں اور برآمدکنندگان کی تنظیموں کو بھی اپنا کردار کرنا ہو گا کیونکہ کویتی یہ تصور کرتے ہیں کہ پاکستان صرف غیرہنرمند نوجوان ورکرز کی بڑی منڈی ہے لیکن کویتی وفد حقائق سے آگہی کے بعد اس بات کا قائل ہوگیا ہے کہ پاکستان تجارت وصنعت کا حب اور ہنرمندی وتجربے کا حامل بڑا ملک ہے۔ایک سوال پرآسعید نے بتایا کہ کویت میں فی الوقت 1 لاکھ 19 ہزار پاکستانی خدمات انجام دے رہے ہیں جس میں 1لاکھ سے زائد صرف ورکرز کی حیثیت سے کام کررہے ہیں، کویت میں پاکستان کے تجارتی نمائندے کی حیثیت سے پاکستانی تاجروں و صنعت کاروں اور پروفیشنلز کیلیے ویزوں کے بلارکاوٹ اجرا پر بات چیت کی جارہی ہے، اس ضمن میں کویت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ودیگر عہدیداروں کے ساتھ بھی متعدد اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاک کویت تجارت کے فروغ کے لیے کراچی چیمبر آف کامرس اور کویت میں قائم پاکستان بزنس کونسل کے درمیان بھی معاہدہ کیا جارہا ہے جبکہ کراچی چیمبر کے صدرافتخار وہرہ کی قیادت میں پاکستان کا پہلا تجارتی وفد 27 اپریل کو کویت پہنچ رہا ہے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…