کراچی(نیوز ڈیسک) ایکسپو پاکستان میں قائم کراچی چیمبرکاپویلین غیرملکی وفود کی آمدورفت اور شراکت داری کے معاہدوں کے حوالے سے متحرک رہا جہاں چیک ریپبلک، انڈونیشیا، اسپین، مراکش اور لٹویا کے مختلف وفود کے ساتھ شراکت داری اورتجارت کے فروغ کے لیے اجلاس بھی منعقد ہوئے۔چیک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر بوریووج مینارکی سربراہی میں8 رکنی وفد نے کراچی چیمبر کے عہدیدران سے ملاقات کی جبکہ چیک ریپبلک کے سفیر میروسلوکرینک بھی اجلاس میں موجود تھے۔ وفد نے چیک چیمبر آف کامرس کے بارے میں آگہی فراہم کرتے ہوئے کہاکہ یہ چیمبر معیشت کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے 14ہزار ممبرز پر مشتمل ہے جو پاکستانی تاجروں کے ساتھ باہمی تعاون اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مواقع کی تلاش کرتے ہوئے دوطرفہ تجارت کو مزید بہتر بنانا چاہتا ہے۔جکارتہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی کمرشل قونصلر ماریہ قاضی کی سربراہی میں ملنے والے انڈونیشن وفد کے ممبرز نے کراچی چیمبرکے عہدیداران کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستانی تاجروں کے ساتھ کامیابی سے کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم وہ کاروبار کی مزید نئی راہیں تلاش کرنا چاہتے ہیں۔اسپین کے وفد کے ممبران نے دورے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں اور یہاں کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔مراکش کے وفد نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔لٹویا کے وفد نے دورے کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے تاجروں کو سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ اس امر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کس طرح پاکستان کے ساتھ تجارت کو بہتر بنایاجاسکے۔کراچی چیمبرکے صدر افتخار احمد وہرہ نے غیرملکی وفود سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کے کراچی کے خلاف پروپیگنڈے کو زائل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اورکہاکہ کراچی کے مثبت تاثرکو ابھارنے کی اشد ضرورت ہے جیسا غیرملکی وفود نے خود مشاہدہ کیا ہے کہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، کراچی کی مجموعی صورتحال کا دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک سے موازنہ کیاجاسکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک کوبھی اسٹریٹ کرائمز جیسے مسائل کا سامناہے۔