کراچی (این این آئی)سندھ حکومت نے ماہ رمضان میں مہنگائی کے طوفان میں زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچانے کے لیے 78لاکھ خاندانوں کو رعایتی نرخوں پر آٹا فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا میں شامل 50ہزار اور اس سے کم آمدنی والے 78لاکھ خاندانوں کو یہ ریلیف پہنچایا جائے گا، فی خاندان کو ایک ماہ تک 2000روپے دیئے جائیں گے ۔
یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب کے ہمراہ سندھ کابینہ کے فیصلوں سے متعلق سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں میڈیا بریفنگ کرتے ہوئے بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریلیف بی آئی ایس پی اور حبیب بینک کے ذریعے مستحقین کو پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شہری 8171 پر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اس کی تصدیق کر سکتے ہیں ، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ مستحق ہے اور اس کا نام ڈیٹا میں نام شامل نہیں تو قریبی بی آئی ایس پی مرکز پر تشریف لے جائے، اس کا نام 24 گھنٹوں میں ڈیٹا میں شامل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بی آئی ایس پی کے ڈیٹا میں 78 لاکھ خاندان ہیں ، لیکن اگر یہ 1 کروڑ بھی ہوجائیں گے تو سندھ حکومت ان کو ریلیف فراہم کرے گی ۔ ماہ رمضان میں سندھ حکومت کا یہ انقلابی اقدام ہے ، جس پر 15.5 ارب روپے سبسڈی دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے بھرپور عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے ، سندھ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کے لیے 70 ارب روپے خرچ کر رہی ہے ، جبکہ متاثرہ کسانوں اور آبادگاروں کو 8 ارب روپے دیئے گئے ہیں ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ کابینہ نے ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کی حوصلہ شکنی کے لیے آج ہی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے ، جو کہ گورنر سندھ کو بھیجا جا رہا ہے ، آرڈیننس میں مجسٹریٹ کے اختیارات محکمہ فوڈ کے افسران اور دیگر محکموں کے افسران کو تفویض کئے جا رہے ہیں ، جبکہ منافع خوری اور سرکاری نرخوں سے زائد اشیا فروخت کرنے پر جرمانہ کی رقم بڑھانے اور گرفتاری ،
اشیا کی ضبطگی اور ان کے نیلام کرنے کے اختیارات شاملِ کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قبل صرف اسسٹنٹ کمشنرز کو اختیارات حاصل تھے ، سندھ حکومت نے بیورو آف سپلائی و پرائسز کو بھی اختیارات دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری نرخوں سے زائد نرخوں پر اشیا فروخت کرنے والوں کی دکانوں کو سیل کیا جائے گا اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جرمانہ کی رقم کم ہے، اس لئے اکثر منافع خور 2 لاکھ روپے کما کر 10 ہزار روپے جرمانہ دے دیتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف جرمانہ عائد کیا جائے گا ، بلکہ ان کا سامان بھی ضبط کر نیلام کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا سندھ کابینہ نے پورے سندھ میں تحصیل سطح پر بچت بازار لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ، جس کے انتظامات ضلعی انتظامیہ کرے گی ،
جبکہ صوبائی وزرا ، مشیر اور معاون خصوصی، ایم این ایز اور ایم پی ایز ان کی نگرانی کریں گے تاکہ عوام کو ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے ایم پی ایز اور ایم این ایز بھی اس کی اونرشپ لیں ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ان تمام اقدامات پر عملدرآمد کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مجسٹریٹس کی تعداد بڑھا رہی ہے ، میڈیا بھی سندھ حکومت کی پارٹنر بنے اور منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کرے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکرٹری سندھ کو ٹاسک دے دیا ہے دو سے چار روز میں یہ عوام کو بی آئی ایس پی سے رقوم کی منتقلی کا عمل شروع ہو جائے گا ۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کابینہ نے مردم شماری کے عمل پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت اس وقت تک وفاقی حکومت کے اقدامات سے مطمئن نہیں، اگر تحفظات دور نہیں کئے گئے تو مردم شماری سوالیہ نشان بن جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اراکین نے یہ معاملہ آج کے اجلاس میں بڑے زور و شور سے اٹھایا ، جس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی یہ معاملہ مختلف فورمز اور وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا ہے کل ایک مرتبہ پھر وزیراعظم پاکستان کو سندھ کابینہ کے تحفظات سے آگاہ کروں گا ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ کے ساتھ گزشتہ مردم شماری میں بھی بڑی نا انصافی کی گئی تھی ،
جس کو سندھ حکومت نے قبول نہیں کیا تھا ۔ ڈیجیٹل مردم شماری کا آج تک جو عمل چل رہا ہے سندھ اس سے مطمئن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت تحفظات دور کرے تاکہ کوئی بد اعتمادی کی فضا قائم نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی واضح طور پر مردم شماری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو ہر حال میں ریلیف پہنچائے گی ،سندھ کابینہ کے فیصلوں پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کے آج کے اجلاس میں پیپلز بس سروس کے کرایوں پر نظر ثانی کا ایجنڈابھی شامل تھا، تاہم کابینہ اراکین اور وزیر اعلی سندھ نے اس ایجنڈا کو رمضان المبارک کے اختتام تک مخر کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ
عوام کو مہنگائی کے طوفان میں زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جائے،کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے سوال پر مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے ضمنی انتخابات سے متعلق انہیں کوئی ہدایت نہیں دی ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میئر اور چیئرمین کے انتخابات جلدی ہو جائیں کیونکہ پورے صوبہ میں کائونسلز مکمل ہوچکی ہیں ۔
اس سلسلے میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کا انتظار نہ کیا جائے ۔ تاکہ اختیارات کی منتقلی ہوسکے اور منتخب بلدیاتی نمائندے لوگوں کے مسائل حل کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت دے دی ہیں جلد اس معاملے پر پٹیشن دائر کر دی جائے گی ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ دن گذر گئے اب کراچی میں کوئی تھنڈر اسکواڈ نہیں، فیصلے اکثریت کے بنیاد پر ہونگے ،
یہی جمہوریت کے اصول ہیں ، انہوں نے کہا کہ ابھی تک کے زمینی حقائق کے مطابق تمام سازشوں کے باوجود اکثریتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے ، جس کو کراچی سمیت پورے صوبہ میں سب سے زیادہ کامیاب حاصل رہی ہے ۔