لاہور(این این آئی) نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ اطلاعات ہیں زمان پارک میں خیبر پختوانخواہ سے کچھ عسکریت پسند موجود ہیں،تشدد میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ آپریشن مکمل ہو گا تو ان سب لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،ایک علاقے کو نو گو ایریا بنادیا گیا
اور مسلسل تین روز تک کورٹ آرڈز پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا گیا۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری فورس جب بھی زمان پارک گئی حکومت نے فیصلہ کیا کہ کوئی جان ضائع نہ ہو، پنجاب پولیس کے پاس ڈنڈوں، ہیلمٹ اور شیلڈ کے علاوہ کوئی چیز نہیں تھی،زمان پارک میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کی تعمیل کیلئے پنجاب پولیس نے اسلام آباد پولیس کی معاونت کی،گزشتہ تین روز میں ہونے والے واقعات میں درجنوں پولیس کے جوان شدید زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اطلاعات ہیں کہ خیبر پختونخوا سے کچھ عسکریت پسند وہاں موجود ہیں جن میں سے ایک شخص کا تعلق تحریک نفاذ شریعت محمدی سے ہے جو اب ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن چکا ہے۔ وہ شخص مولانا صوفی محمد کا دست راست تھا اور آٹھ سال قید کاٹ کر آیا ہے۔ انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہاہے کہ زمان پارک میں پولیس ٹیموں پر ہونے والے حملوں، پتھرا ؤاور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی ایف آئی آرز درج کرلی گئی ہیں جن پر قانون کے مطابق مزید کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ سیاسی کارکن علی بلال کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے سلسلے میں گرفتار دونوں ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروا دئیے ہیں جس میں دونوں ملزمان نے علی بلال کی حادثے میں ہلاکت کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے سینئر آفیسر کوزمان پارک جانے اور عدالتی حکم کی تعمیل کیلئے مناسب نفری دی گئی تاہم زمان پارک میں جب ڈی آئی جی گئے اور بات چیت شروع ہوئی اسی دوران دوسری طرف سے پتھرا ؤشروع ہوگیا جس سے ڈی آئی جی اورساتھ جانے والے پولیس والے زخمی ہوگئے، اسی دوران فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کیلئے اور پولیس والے بھیجے جائیں
جب مزید پولیس فورس بھیجی گئی تو وہاں پہلے سے تیار مسلح جتھوں نے پولیس پر حملہ کردیا، ڈنڈے برسائے، پٹرول بم برسائے اور پتھر پھینکے گئے اور اس کے علاوہ مزید غیر قانونی کام کئے گئے جس کی وجہ سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا، گرین بیلٹ کو جلایا گیا، بجلی کے کھمبوں کو جلایا گیا، پولیس کی گاڑیوں کو جلایا گیا، رینجرز کے سپاہیوں اور گاڑیوں پر پٹرول بم برسائے گئے،
آئی جی پنجاب نے کہاکہ پولیس والوں کو یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کوئی اسلحہ ساتھ نہیں لے کر جائیں گے، پولیس کی تمام نفری وہاں بغیر ہتھیار کے موجود رہی، سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی آپریشنز سمیت تمام نفری بغیر ہتھیار کے موجود رہی، ہر لمحہ بڑھتے حملوں کے جوا ب میں پولیس ٹیموں کو مجبورا ًقانونی راستہ اختیار کرنا پڑا اور مسلح حملوں کے جواب میں پولیس نے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا،
جو افراد بار بار قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ان کو گرفتار بھی کیا گیا، سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز پر پٹرول بم کا حملہ کیاگیا، پولیس کی اے پی سی پر حملہ کیا گیا۔ خاتون ایس پی عمارہ شیرازی پر بھی پتھراؤ کرکے زخمی کیا گیا۔باہر سے آنے والے ڈی پی او زپر حملہ کیا گیااس تمام معاملے کے باوجود پولیس نے قانون کی پاسداری کی اور کسی ایک مقام پر بھی پولیس نے کوئی ایساکام نہیں کیا
جس میں کوئی جانی نقصان ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے زخمیوں کی تعداد 60سے زیادہ ہے اور اس کے علاوہ 32وہ ہیں جنہیں اسی وقت ریسکیو 1122کی گاڑیوں میں طبی امداد مہیا کی گئی۔ زمان پارک میں ایک ایسا علاقہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے نوگو ایریاہو جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جو واقعات ہوئے اس کی ایف آئی آرز درج کرلی گئی ہیں اور قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
اس دوران ہائیکورٹ میں رٹ ہوئی اور پی ایس ایل میچز کی وجہ سے پولیس نے فیصلہ کرکے پیش قدمی کو روکا کیونکہ پنجاب پولیس پاکستان کے کامیاب کرکٹ برینڈ کا پر امن انداز میں انعقاد چاہتی ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ میں خود ہائیکورٹ میں پیش ہوا،وہاں حکم ملا کہ قانون کے مطابق چلنا ہے اور وارنٹ پر عملدرآمد کروانا پولیس کی ذمہ د اری ہے جس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ آئی جی پنجاب نے میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات بھی دئیے
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے قومی پرچم کے بیج والا یونیفارم پہننے والا کوئی بھی سکیورٹی اہلکار اپنے ہم وطن پر گولی نہیں چلا سکتا، ہم تمام حکومت پاکستان کے نمائندے ہیں اور آئین وقانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے کے پابند ہیں، زمان پارک میں دو فورسز آمنے سامنے آئیں اور نہ ایک دوسرے پر گولی چلائی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے سارے واقعہ کے دوران تدبر کا مظاہرہ کیا ہے جسے ہرگز بزدلی نہ سمجھا جائے کیونکہ پولیس لیڈرشپ کی طرف سے پوری فورس کو غیر مسلح رہنے کا واضح پیغام دیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ قانون اپنا راستہ خود لے گا اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔