جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

خاتون ٹیچر نے بہادری کے وہ ریکارڈ قائم کئے جو آپ نے سنے نہ دیکھے ہونگے،کلک کریں

datetime 21  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور۔۔۔۔عام طورپر کہا جاتا ہے کہ جب بھی بڑے بڑے سانحات رونما ہوتے ہیں تو مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے جلدی حوصلہ ہار جاتی ہیں۔بالخصوص جب کم عمر اور معصوم بچوں کے قتل عام یا ہلاکتوں کا معاملہ ہو تو ایسے میں تو عورتیں ٹوٹ کر رہ جاتی ہیں۔پشاور میں سکول پر ہونے والے حملے نے جس طرح پوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے وہاں مختلف ٹی وی چینلز پر مسلسل دکھائی جانے والی رپورٹوں سے گھریلو خواتین بھی کانپ اٹھی ہیں۔لیکن ساتھ ہی ساتھ سکول کی کچھ ایسی خواتین اساتذہ کی کہانیاں بھی سامنے آئی ہیں جنہوں نے حملے کے دوران جرات اور بہادری کی مثالیں قائم کیں۔ان میں آرمی پبلک سکول کے جونیئر سیکشن کی پرنسپل سائرہ داؤد بھی شامل ہیں۔جس وقت سکول پر حملہ ہوا اس وقت ان کا اپنا بیٹا بھی سینیئر سیکشن میں اس جگہ پر موجود تھا جہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی جبکہ بیٹی جونیئر سکیشن میں تھی اور یہ دونوں خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس خاتون نے حملے کے بعد نہایت مستعدی اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تقریباً 150 کے قریب بچوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے میں مدد کی۔عام طور پر درجنوں معصوم بچوں کی ہلاکت کا منظر دیکھنے والے فرد سے اس عزم اور حوصلے کی توقع نہیں کی جا سکتی جس کا مظاہرہ سائرہ داؤد نے بی بی سی سے بات چیت کے دوران کیا۔بات چیت کے آغاز پر ان کے دونوں بچے بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔اس سوال پر کہ حملے سے ان پر اور ان کے بچوں پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوئے ہیں، سائرہ نے کہا ’میں نے اس سانحے کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے اور اب میں اس کو استعمال کر کے اس کی مدد سے ساتھی اساتذہ اور بچوں کو دوبارہ زندگی کی طرف لانے کی کوشش کروں گی۔‘انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وہ اور ان کا خاندان ٹراما کی کیفیت سے گزرہا ہے اور جس ذہنی اذیت کا انھوں نے سامنا کیا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا لیکن انھیں کسی دوا اور ڈاکٹر کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر وہ حوصلہ ہار دیں گی تو ان کی طرف دیکھنے والی ساتھی اساتذہ، والدین اور بچے ان سے کیا سبق حاصل کریں گے۔میں نے اس سانحے کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے اور اب میں اس کو استعمال کر کے اس کی مدد سے ساتھی اساتذہ اور بچوں کو دوبارہ زندگی کی طرف لانے کی کوشش کروں گی۔حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سائرہ داؤد نے کہا کہ جب گولیوں کی ترتراہٹ شروع ہوئی تو وہ ایسی عجیب فائرنگ تھی جس کی آواز انھوں نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔’آپ یقین کریں میں نے کھڑکی سے دیکھا تو میدان میں دہشت گرد کالے رنگ کے کپڑے ، بڑی بڑی خاکی رنگ کی جیکٹیں پہنے دندناتے پھر رہے تھے، ان کے ہاتھوں میں عجیب و غریب قسم کا بڑا اسلحہ تھا جس سے آگ نکل رہی تھی، وہ وحشی درندے بے خوف ہوکر بچوں پر گولیاں برسا رہے تھے۔‘انہوں نے بتایا کہ سکول کی کئی اساتذہ دہشت گردوں کے سامنے آ کر بچوں کے لیے ڈھال بن گئے جس سے کئی بچے بچ بھی گئے لیکن ان استانیوں پر حملہ آوروں نے فاسفورس بم پھینکے گئے جس سے وہ جل گئیں۔پرنسپل کے مطابق تقریباً پانچ سے دس منٹ کے دوران کوئک رسپانس فورس اور ایس ایس جی کے دستے پہنچ گئے تھے جنھوں نے حملہ آوروں کو ایک جگہ تک محدود کر دیا ورنہ اس سے بھی کہیں زیادہ نقصان ہوتا۔سائرہ کا کہنا تھا ’ان شہید بچوں نے جاتے جاتے ایسی قربانی پیش کی ہے جس نے پورے ملک اور تمام قوم کو اکھٹا کر دیا ہے، قوم میں جو تھوڑی بہت دراڑ تھی وہ اب ختم ہوگئی ہے اور اب لگتا ہے کہ یہ قربانی ملک کی تاریخ بدلے گی۔‘سائرہ داؤد سے بات چیت جاری تھی کہ آرمی پبلک سکول کی چار اساتذہ سینیئر سکیشن کی پرنسپل مس طاہرہ قاضی کے سوئم میں شرکت کر کے وہاں پہنچیں۔ان میں ایک خاتون ایسی بھی تھیں جن کا اپنا بیٹا اس واقعے میں ہلاک ہوا ہے۔یہ خاتون مسلسل رو رہی تھی لیکن ان کی ساتھیوں کی جانب سے جس انداز میں انھیں حوصلہ دیا گیا اور ہمت بڑھائی گئی وہ خود میرے لیے بھی حوصلہ افزا تھا اور مجھے پہلی مرتبہ محسوس ہوا کہ ان خواتین کے حوصلے نے میرے ٹراما کی کیفیت بھی کم کر دی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…