تہران (این این آئی)ایران میں ایک بلوچ انسانی حقوق گروپ نے اطلاع دی ہے کہ 6 بلوچ قیدیوں اور ایک مشہد سے تعلق رکھنے والے کم عمر نوجوان کو زاہدان سینٹرل جیل میں پانی کے پائپوں کے ذریعے اجتماعی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ چونکا دینے والے
انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب تہران حکومت پرجیلوں میں قیدیوں پر مظالم کی خبریں معمول بن چکا ہے۔بلوچ ایکٹوسٹ کمپین نے چھ بلوچ قیدیوں کے نام شائع کیے جو زاہدان سنٹرل جیل میں جنسی تشدد کا نشانہ بنے تھے۔ ان کی شناخت 16 سالہ ابن حمید رضا، 19 سالہ الف کے، 19 سالہ ابن حمید رضا، 17 سالہ ابن غلام علی،۔ انیس سالہ ولد حامد رضا اور اکیس سالہ ابن محمد شامل ہیں۔مذکورہ قیدیوں کے پورے نام شائع نہیں کیے گئے۔انسانی حقوق گروپ نے مزید کہا کہ وہ ان گرفتار شدگان کی شناخت حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے، لیکن اسے خراسان رضوی کے دارالحکومت مشہد شہر سے حراست میں لیے گئے شہری کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔اس نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ زاہدان سینٹرل جیل کے حکام نے ان قیدیوں سے جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے ذریعے جبری اعترافات حاصل کرنے کیمکروہ ہتھکنڈے استعمال کیے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ جب وہ جبری اعترافات کے دیگر حربوں میں ناکام رہے تو انہوں نے پانی کے پائپوں سے ان قیدیوں کا اجتماعی ریپ کیا۔