لاہور (مانیٹرنگ، این این آئی) نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچھلے سال پی ایس ایل میچز کی سکیورٹی پر ساٹھ کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے، اب نگران حکومت ہے اور ہمیں کہا گیا ہے کہ آپ پیسے خرچ نہیں کر سکتے، جب ان سے پی ایس ایل میچز کے لئے 45 کروڑ روپے کی
ادائیگی بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا پوری کابینہ یہاں کھڑی ہے، کابینہ اخراجات کی منظوری دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ دوسری جانب پاکستان سپرلیگ کے مالی امور پر پنجاب کی نگراں حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان مذاکرات کا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا۔پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز پنجاب میں ہی ہوں گے یا انہیں کراچی منتقل کردیا جائیگا، مالی تنازعہ حل کرنے کیلئے پنجاب کی نگراں حکومت اور پی سی بی حکام کے درمیان قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہونیوالے مذاکرات کا رانڈ ختم ہوگیا لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں ایا۔وزرا میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کیے بغیر قذافی اسٹیڈیم سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی اور نگراں حکومت میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔اہم بیٹھک میں نجم سیٹھی نے نگراں وزرا کو پی ایس ایل میچزکی مد میں 700 ملین ٹیکس ادا کرنے کا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل قومی ایونٹ ہے اور میچز کے انعقاد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، سکیورٹی اور لائٹوں کی مد میں 45 کروڑ کی خطیر رقم پنجاب کی نگران حکومت کو ادا نہیں کی جائے گی۔پی سی بی اور فرنچائزرز نے نگران پنجاب حکومت کو فیصلے کیلئے (ہفتہ) تک کی ڈیڈلائن دے دی، نگران پنجاب حکومت 45کروڑ کی ڈیمانڈ سے باز نہ آئی تو پی ایس ایل کے بقیہ میچز کراچی منتقل کر دیے جائیں گے۔دوسری طرف نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو ہر حال میں بحال رکھنا ہے
اور پاکستان سپرلیگ کی سکیورٹی ہر صورت یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی نگراں حکومت صاف و شفاف الیکشن کرانے کو تیار ہے۔ صوبہ میں اس وقت پی ایس ایل کے میچز چل رہے ہیں، کرکٹ ایونٹ کے بعد سیاسی جماعتیں جتنی چاہیں تحاریک چلا لیں۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔