اسلام آباد (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایما ایف) کی جانب سے ٹیکس اقدامات میں غیر متوقع ریلیف کی روشنی میں حکومت کی جانب سے ایک فعال نقطہ نظر اپنانے اور ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات کو یکم مارچ کی بجائے 15 فروری سے نافذ کئے جانے کا امکان ہے ،یکم مارچ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے درکار اقدامات اٹھانے کے لیے عالمی قرض دہندہ کی تجویز کردہ
آخری تاریخ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق تاخیر سے ہونے والے مذاکرات کے آغاز سے قبل حکومت توقع کر رہی تھی کہ آئی ایم ایف تقریباً 4 کھرب روپے کے ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات کا تقاضا کرے گا تاہم پالیسی سطح پر بات چیت کے اختتام پر دونوں فریقین نے ٹیکس اور نان ٹیکس اقدامات سے آئندہ ساڑھے 4 ماہ کے عرصے میں ایک کھرب 70 ارب روپے کی وصولی پر اتفاق کیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پہلے ہی دو آرڈیننس کا مسودہ تیار کر لیا ہے جس میں ایک کھرب روپے کے نئے ٹیکس اور درآمدات پر ایک کھرب روپے کی فلڈ لیوی لگائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق ہم ٹیکس کے حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے مزید مطالبات کی توقع کر رہے تھے لیکن پالیسی سطح کے مذاکرات کے آخری دو روز میں چیزیں بدل گئیں تاہم ذرائع نے آئی ایم ایف کی جانب سے اس تبدیلی کی وضاحت نہیں کی، واحد جواز جو سامنے آیا وہ یہ تھا کہ فنڈ نے مجموعی معیشت پر سیلاب کے اثرات پر غور کیا ہو گا، مزید یہ کہ ایف بی آر کو روپے کی قدر میں کمی سے بھی اربوں روپے اضافی مل رہے ہیں۔سیلاب کے باوجود حکومت کو یکم مارچ سے ایکسپورٹ سیکٹر میں بجلی کی سبسڈی کے ساتھ کسان پیکج بھی بند کرنا پڑے گا، ایف بی آر کے متفقہ ٹیکس اقدامات کے مطابق حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے آئندہ ساڑھے 4 ماہ میں تقریباً 70 ارب روپے کمائے گی۔اس رقم کی وصولی ایک کھرب 70 ارب روپے کے متفقہ ٹیکس
اور غیر ٹیکس اقدامات کا 41.2 فیصد ہے۔دیگر ٹیکس اقدامات میں ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ، لگڑری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور تمباکو کے شعبے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں مزید اضافہ شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ہم نے پہلے ہی اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے اور ٹیکس کے اضافی اقدامات کے لیے شعبوں کی نشاندہی کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحق ڈار مجوزہ ٹیکس اقدامات کے مجموعے میں سے انتخاب کریں گے، ان کے لیے اب شعبوں میں سے انتخاب کرنے کے علاوہ ٹیکس کی شرح معقول بنانے کے لیے لچک موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ نان ٹیکس اقدامات میں فلڈ لیوی لاگو کی جائے گی، جس پر آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی کی سطح کے مذاکرات کے دوران بات چیت ہوئی، لیوی کی شرح اور اس کے نفاذ کا فیصلہ بیھ وزیر خزانہ کریں گے، ایف بی آر حکومت سے درآمدات کی سطح پر فلڈ لیوی وصول کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پالیسی کے طور پر آئی ایم ایف نے درآمدات کی سطح پر ٹیکس اقدامات کی حمایت نہیں کی تاہم حکومت لیوی کے نفاذ پر زور دے گی کیوں کہ اس کی وصولی کو صوبوں کے ساتھ بانٹنا نہیں پڑے گا۔پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے تحت آئی ایم ایف نے پہلے ہی 3 کھرب روپے سے زائد کے شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے،فلڈ لیوی کو پی ڈی ایل کا شارٹ فال دور کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا
اور پی ڈی ایل میں مزید اضافے کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا تاہم حکومت ڈیزل کی فی لیٹر قیمت پر 5 روپے 15 فروری کو اور 5 روپے یکم مارچ کو لیوی بڑھائے گی، یہ روپے کی قدر میں کمی کے علاوہ بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات آگے پہنچانے کے علاوہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ ایف بی آر کے
ٹیکس اقدامات اور نان ٹیکس اقدامات (فلڈ لیوی) کے کوانٹم شیئر کا فیصلہ آئندہ 4 ماہ میں جمع کیے جانے والے ایک کھرب 70 ارب روپے میں کریں گے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت کے اختتام پر پاکستان کو معاشی اور مالیاتی پالیسی کی یادداشت کا مسودہ (ایم اای ایف پی) موصول ہوا ہے۔
اس مسودے کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید بات چیت پیر کے روز کی جائے گی جس کے بعد لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط اور عملے کی سطح کے معاہدے کا اعلان کیا جائے گا جسے رسمی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے رکھا جائے گا۔