جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

سانحہ پشاور: آنسو کی بارش‘ واقعہ میں بچ جانے والی 3 سال کی بچی نے وہ انکشاف کیا کہ ہر آنکھ نم ہو جاتی ہے

datetime 19  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور: سانحہ پشاور نے صرف ملک میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو دکھ اور غم میں مبتلا کردیا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ ہر انسان اس واقعے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہا ہے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ متاثرہ اسکول کے درو دیوار دہشت اور ہولناکی کی دردناک کہانی سنا رہے ہیں لیکن اس سانحہ میں کچھ خوش قسمت بچے موت کے منہ سے بچ کر زندگی کی طرف لوٹ آئے جس میں نرسری کلاس کی طالبہ 3 سال کی ایمن بھی شامل ہے اورجب ڈاکٹر بن کر زخمی بچوں کا علاج کرنے کا عزم لیے ایمن نے معصوم زبان سے اسکول کے اندر کی کہانی بیان کی تو ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔ ایمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی کلاس میں موجود تھی کہ 3 گندے لوگ اندر داخل ہوئے جن کے ہاتھوں میں ایسی چیزیں تھی جس سے خوفناک آوازیں آرہی تھیں جو میں فلموں میں سنتی تھی، وہ لوگ کسی اور ہی زبان میں چیخ رہے تھے اسی دوران میری ٹیچر نے مجھے کہا کہ اپنی ڈیسک کے پیچھے چھپ جاؤ اور جب تک میں نہ کہوں باہر نہیں آنا۔ کچھ دیر بعد میں نے بچوں کی درد بھری چیخوں کی آوازیں سنیں اور میں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں کیونکہ مچھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا ہورہا ہے لیکن بچوں کا خون دیکھ کر میں بہت ڈر گئی اور ڈیسک کے پیچھے بہت دیر تک چھپی رہی۔ میری ٹیچر بھی نہیں بول رہی تھی اور ان کا خون نکل رہا تھا۔ ایمن نے معصوم بھری آواز میں بتایا کہ نہیں معلوم کہ کتنی دیرتک ڈیسک کے پیچھے چھپی رہی لیکن کافی دیر کے بعد ایک اچھا انسان اندر داخل ہوا اور میری طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ڈئیر باہر آجاؤ اب تم محفوظ ہو اس کے بعد میں باہر آئی تو میرے والدین کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ ایمن نے کہا کہ میں ایک بہادر بچی ہوں اوراسی اسکول میں تعلیم جاری رکھوں گی، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلوں گی اور بڑی ہوکر ڈاکٹر بنوں گی۔ ایمن کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بیٹی نے دہشت کے اس ماحول میں جس بہادری کا ثبوت دیا انہیں اس پر فخر ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ جب اسکول میں آپریشن جاری تھا تو میں پاگلوں کی طرح اپنے دونوں بچوں کا منتظر تھا اور جب میں نے ایمن کو دیکھا تویہ خوشی میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ میرا بیٹا اب بھی اسپتال میں شدید زخمی حات میں زیرعلاج ہے۔ واضح رہے کہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید اور 120 سے زائد زخمی ہوئے۔

 

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…