جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

پاکستان میں خوراک کے بحران کا حقیقی خدشہ موجود ہے، امریکی و پاکستانی حکام کا انتباہ

datetime 1  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)امریکی اور پاکستانی حکام نے متنبہ کیا کہ یوکرین میں جنگ، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں خوراک کے ممکنہ بحران کا حقیقی خدشہ موجود ہے۔حکام نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ایک ویب لنک کے ذریعے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سیلاب کے بعد بحالی کے اقدمات میں بدعنوانی اور بدانتظامی کو روکنے کیلئے

تشخیص اور نگرانی کے طریقہ کار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔بحث کے دوران میزبان ایڈم وائنسٹائن نے پاکستان کو درپیش چیلنجز کو بحران کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا اس صورتحال پر پاکستان کو تشویش ہے؟ امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے جواب دیا کہ جی، بالکل ایسا ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کی جنگ سے براہ راست متاثر ہوئے اور اس کی وجہ سے گندم اور کھاد کی قلت پیدا ہوگئی جسے ہم یوکرین سے درآمد کرتے تھے، اس کے بعد سے پاکستان حالات کو سنبھالنے کیلئے کوشاں رہا لیکن پھر سیلاب آیا اور حالات مزید خراب ہوگئے۔مسعود خان نے کہا کہ زراعت نہ صرف غذائی تحفظ کیلئے اہم ہے بلکہ پاکستان اس کی برآمدات کے ذریعے تقریباً 4 ارب 40 کروڑ ڈالر بھی کماتا ہے، اسی لیے یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک دھچکا ثابت ہوئی۔میزبان نے کہا کہ اب تک پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات بنیادی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز رہے اور موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے بڑے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں یو ایس ایڈ کے ڈائریکٹر برائے ماحولیات و پائیدار ترقی اسٹیو رینیکی نے اشارہ دیا کہ پالیسی بدل رہی ہے اور امریکا اب دیگر مسائل پر بھی توجہ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے وقت کے سب سے بڑے عالمی چیلنجز میں سے ایک ہے اور جب آپ کو انسانوں کی پیدا کردہ یا قدرتی آفات (جیسے پاکستان میں سیلاب) سے عدم استحکام لاحق ہو تو اس کے اثرات گزینوں یا عدم تحفظ کی صورت میں امریکا تک پہنچ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات امریکا کے قومی سلامتی اور معاشی مفادات میں ہے کہ وہ پاکستان کی صورتحال پر نظر رکھے اور تعاون کی راہ تلاش کرنے کی کوشش کرے۔

جنیوا میں حال ہی میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس میں کیے گئے تقریباً 10 ارب ڈالر کے وعدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر مسعود خان نے میزبان سے اتفاق کیا کہ تمام وعدے ہمیشہ پورے نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت پسندانہ طور پر بات کریں تو یہ تمام وعدے جو

عالمی کانفرنسوں میں کیے جاتے ہیں وہ بہت آسانی سے جلد پورے نہیں ہوجاتے، لیکن جنیوا میں زیادہ تر وعدے کثیرالجہتی اداروں، مثلاً بینکوں کی جانب سے کیے گئے ہیں اور انہوں نے اپنے گزشتہ پروگراموں کو دوبارہ شروع کیا ہے۔میزبان نے اسٹیو رینیکی کو یاددہانی کرواتے ہوئے

سوال کیا کہ امریکا اور چین دونوں ممالک پاکستان میں سیلاب کے بعد بحالی کے اقدامات میں مصروف عمل ہیں، کیا اس حوالے سے دونوں ممالک معاونت کرسکتے ہیں؟امریکی عہدیدار نے جواب دیا کہ اس وقت یہ کام مساوی انداز میں آگے بڑھ رہا ہے، ہم نے بہت سے کام سنبھالے ہوئے ہیں، ہمارے شراکت دار ہیں جن کے ساتھ ہم ابھی کام کر رہے ہیں اور (چین کے علاوہ) خطے کے دیگر ممالک یہاں ہماری معانت کے لیے موجود ہیں، ہم یقینی طور پر ان کی حمایت کرتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…