پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

سزائے موت ہوگی مگر پھانسی سے نہیں، پھر کیسے؟ جاننے کیلئے کلک کریں

datetime 19  دسمبر‬‮  2014 |

کراچی: وفاقی حکومت نے سانحہ پشاور کے بعد انسداد دہشت گردی کے موجودہ قوانین میں تبدیلیوں اور سزائے موت کے طریقہ کار میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس تجویز پر غور کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں کورسی کے ذریعے پھانسی دینے کے بجائے اسلامی قانون کے تحت سر قلم کیا جائے، اس تجویز کوپارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جاسکتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کے بعد سزائے موت کے قوانین اور طریقہ کار میں تبدیلی کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازیکی جاسکتی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آئندہ تمام مقدمات تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت درج کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اور ان مقدمات کے لیے فاسٹ ٹریک پی پی اے کورٹس قائم کی جائیں گی جو تیزی سے سماعت مکمل کرکے10روز میں فیصلے سنائیں گی جبکہ کراچی سمیت فاٹا کے آپریشن والے علاقوں میں فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا جائے گا۔

یہ عدالتیں فوجی قوانین کے تحت قائم کی جائیں گی، فوجی عدالتوں کی حتمی منظوری وزیراعظم آرمی چیف سے مشاورت کے بعد دیں گے، تمام سفارشات اور تجاویز حکومت پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ پر صوبائی حکومتیں موثر عمل درآمد کرائیں اور دہشتگردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات پی پی اے کے تحت درج کیے جائیں، پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ایک ماہ میں کیا جائے اور سزا کے خلاف اپیلوں کو 10روز میں نمٹایا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعے کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ کمیٹی میں شامل تمام اراکین سے تحریری تجاویز طلب کریں گے۔ کمیٹی پراسیکیوشن کے نظام میں سقم اور قانون نافذ کرنے والے ادارں کو جدید ٹریننگ اور اسلحے کی فراہمی سمیت دیگر امور پر سفارشات مرتب کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے فورسز کو جدید اسلحہ اور آلات کی فراہمی کیلیے صوبائی حکومتوں کو50ارب روپے فی کس اسپیشل گرانٹ جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی جائے گی۔

پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پارلیمنٹ قانون سازی کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فاٹا کے علاوہ ملک کے مخصوص اضلاع خصوصاً کراچی میں کالعدم تنظیموں کے خلاف فاسٹ ٹریک انٹیلی جنس آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، یہ آپریشن پاک فوج کے تعاون سے کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں کے قیام پر فوری رائے دے گی، فوجی عدالتوں میں انتہائی خطرناک دہشتگردوں کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے، دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات میں ملک سے غداری کی شق کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جارہا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…