منگل‬‮ ، 01 اپریل‬‮ 2025 

پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ہر سطح پر تعلق ختم انصار عباسی کے اہم انکشافات

datetime 10  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے بعد سے پی ٹی آئی کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہر رابطہ ختم ہوگیا ہے۔ پارٹی کے سینئر ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ جب سے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا تقرر ہوا ہے

اس وقت سے کسی بھی سطح پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں رہا۔رابطہ کرنے پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع بھی اس بات کی تصدیق اور اصرار کرتے ہیں کہ غیر سیاسی رہنے کیلئے ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کے کسی بھی رہنما کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ تاہم، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے غیر سیاسی ہونے کے دعوے سے متفق نہیں۔جنرل باجوہ کے دور میں پی ٹی آئی کے کچھ رہنما عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد بھی نہ صرف اس وقت کے آرمی چیف سے بلکہ آئی ایس آئی کے سینئر افسران کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ جس وقت موجودہ آرمی چیف نے اپنی توجہ جہاں خالصتاً پیشہ ورانہ معاملات پر مرکوز رکھی ہے وہیں آئی ایس آئی کے جو سینئر افسران ماضی میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرتے تھے یا ان کی فون کالز وصول کرتے تھے وہ بھی کسی بھی طرح کے مباحثے کیلئے دستیاب نہیں۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ایک سابق سینئر افسر نے حال ہی میں بتایا تھا کہ اب صرف میجر لیول کا افسر پی ٹی آئی کی کال وصول کرنے کیلئے موجود ہے۔ تاہم، موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی حکام کو منع کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے کسی رہنما کے ساتھ رابطہ نہ رکھیں۔

فواد چوہدری کے مطابق، اسٹیبلشمنٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے اور کسی سیاسی جماعت کے ساتھ رابطے میں نہیں لیکن یہ بات صرف باتوں کی حد تک ہی اچھی لگتی ہے لیکن حقیقت میں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بہتر رابطہ کاری کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کی بحالی چاہتی ہے۔ ایسے رابطے کی غیر موجودگی میں دونوں فریقین میں غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے دور میں انہیں تین مرتبہ پیغام دیا گیا تھا کہ (اس وقت کے) وزیراعظم عمران خان انہیں برطرف کرنا چاہتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔

فواد نے کہا کہ چونکہ اس وقت دونوں فریقین کے درمیان رابطہ تھا اسلئے معاملہ بروقت واضح ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ واقعی غیر سیاسی ہوجائے اور کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہ رکھے تو یہ ایک آئیڈیل صورتحال ہوگی، لیکن ایسا ہے نہیں۔

تاہم، اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع اصرار کرتے ہیں کہ وہ غیر سیاسی ہے اور پی ٹی آئی کے ان دعووں میں سچائی نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم کو متحد کرنے، بی اے پی کے رہنماؤں کو پیپلزپارٹی میں شامل کرانے یا پھر پنجاب کے ارکان صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈال کر انہیں پرویز الٰہی کیخلاف اعتماد کا ووٹ لینے کی تحریک سے دور رکھنے کے عمل میں ملوث ہے۔

حال ہی میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔ اسی دوران ایک ایسا ذریعہ جو کچھ مہینے قبل تک عمران خان کے ساتھ قریبی تعلق رکھتا تھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر عارف علوی نے عمران خان اور موجودہ آرمی چیف کے درمیان رابطہ کاری میں سہولت پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا ہو نہیں پایا۔

تاہم، آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین عمران خان ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے چہیتے رہ چکے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو 2018ء میں اقتدار میں لانے کیلئے ہر کام کیا۔

پی ٹی آئی حکومت کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے ایسی حمایت ملی جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ تاہم، اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد عمران خان اسی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہوگئے اور اس کیخلاف الزامات کی فہرست کھول دی، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے کی بھی مثال نہیں ملتی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…