بنوں (ان لا ئن)سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر بنوں پر مبینہ شدت پسندوں کے حملے کے بعدبنوں چھاؤنی کی جانب جانے والے راستے سیل کردئیے گئے شہر میں بنوں پولیس ہائی الرٹ شہر بھر میں موبائل سگنل بند ش کے باعث عوام کے ساتھ صحافیوں کو بھی مشکلات کاسامنا، بنوں کینٹ کی اطراف کی شاہراہیں آمد و رفت کے لئے بند کرد ی گئیں
یونیورسٹی اف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کر دیا گیا تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر میں تفتیش کیلئے لائے گئے مبینہ حملہ اوروں کی سی ٹی ڈی اہلکاروں سے بندوق چھیننے کے بعد فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہید جبکہ کئی اہلکار زخمی ہونے اور ہیڈ کواٹر میں موجود کئی اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں اس واقعے کو کافی گھنٹے گزر گئے ہیں تاہم ابھی تک معاملات جوں کہ توں ہیں ا اس حوالے سے یہ اطلاعا ت بھی ہیں کہ سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر میں مبینہ حملہ اورسے نمٹنے اور تمام ا اہلکاروں ا کی بحفاظت بازیابی کیلئے ایس ایس جی کے کمانڈوز کے دستے بنوں پہنچ گئے ہیں،ادھر مبینہ حملہ اوروں کی جانب سے ویڈیوز جاری کی گئی ہیں جس میں کئی مسلح افراد کودیکھا جاسکتا ہے جوکہ سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر پر قابض ہیں اور کئی سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایاہے اور اللہ اکبر کے نعرے لگارہے ہیں سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر میں موجود افراد میں شامل ایک شخص نے اپنے ویڈیو کے ذریعے اقوام بنوں کے مشران علماء کرام اور فوج سے اپیل کی ہے کہ اس واقعے کا مذاکرات کے ذریعے پرامن حل نکالیں اور ہم سب کو یہاں حفاظت سے نکانے کے لئے راستہ نکالیں کیونکہ کسی بھی خون خرابے کی صورت میں ہم سب کو نقصان کا خدشہ ہے لہذا ہم سب حکومت اور فوج پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ اس وقت شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ ہم کئی بنوچی، مروت وزیر ساتھی جن کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں یہاں پر موجود ہیں
انہوں نے بنوں کے مختلف اقوام احمد زئی اُتمائزئی قبائل کے مشران اور ضلع بنوں کے علماء کرام سے اس واقعے کی پرامن حل کی اپیل کی گئی ہے اہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض مشران اور علماء کی موجودگی میں نقصان سے بچنے کیلئے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، بنوں میں اج سوگ کا سماں رہا مختلف بڑی شاہراہیں ٹریفک کے لئے بند ہونے کی صورت میں ٹریفک کی روانی میں کافی مشکلات کا سامنا رہا موبائل سروس کی سٹی میں بندش کی بنا پر مقامی صحافیوں کو حقائق تک پہنچنے میں کافی مشکل کا سامنا رہا۔