منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

اگر ڈھاکا کی شکست سیاسی ناکامی تھی تو پھر ہتھیار ڈالنے والوں کا سربراہ جنرل نیازی کیوں تھا کوئی سیاسی لیڈر کیوں نہیں تھا،حامد میر

datetime 4  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و سینئراینکر حامد میر نے پندرہویں عالمی اردو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ اگر ڈھاکا کی شکست سیاسی ناکامی تھی تو پھر ہتھیار ڈالنے والوں کا سربراہ جنرل نیازی کیوں تھا کوئی سیاسی لیڈر کیوں نہیں تھا، پاکستان میں میڈیا الیکٹرونک ہو یا پرنٹ سچ نہیں بول سکتا، اگر سچ بولیں تو غدار کہا جاتا ہے۔

اس لئے سوچا غداروں کی فہرست میں شامل ہوجائوں ۔آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اس ملک میں اردو دفتری زبان ہو گی لیکن سپریم کورٹ میں آج بھی فیصلہ انگریزی میں لکھے جاتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں تاریکی رہی ہے چاہئے وہ جمہوری ہو یا آمریت، یہ مقولہ درست ہے کہ بدترین جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ ایوب خان کے دور کو لوگ ترقی کا دور کہتے ہیں لیکن اسی دور میں پاکستان میں سیاہ ترین دور شروع ہوا۔ کمزور وزیراعظم فیروز خان نون کے دور میں گوادر پاکستان میں شامل ہوا۔ اور مضبوط یحییٰ خان کے دور میں بنگلہ دیش ہم سے الگ ہو گیا۔ ہر ڈکٹیٹر کا دور سیاہ دور ہے اور کرپٹ جمہوری دور بھی بہتر ہے ہمیں اسی کمزور جمہوری دور کو مضبوط کرنا ہے۔حامد میر نے کہا کہ1971 کے انتخابات میں بھی بنگال میں دھاندلی کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی ، بنگالیوں نے پاکستان نہیں توڑا یہ کوتائی ہم سے ہوئی، جن لوگوں نے ایوب خان کے صدارتی دور سے سبق نہیں سیکھا وہ صدارتی نظام کی بات کرتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان میں ایک صوبہ کی حکومت چاہتے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ مونس الٰہی کے بیان کے بعد واضع ہوتا ہے کہ ادارہ غیرجانبدار تھا لیکن سربراہ سیاست میں شامل تھا اس کی وضاحت ہونی چاہئے، 28سال بعد پاکستان سو سال کا ہو گا اور آبادی چالیس کروڑ ہوگی اور ایک رپورٹ کے مطابق کراچی اور ٹھٹھہ سمندر کے نیچے چلا جائے گا اس کے لیے تیار اور ٹھیک ہونا چاہئے اس کے لیے ہر ایک کو قانون کے تابع ہونا چاہئے، پاکستان کا میڈیا سچ نہیں بول سکتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…