اسلام آباد (این این آئی)سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی کینیا میں کی گئی تحقیقات میں کئی خامیاں اور تضادات سامنے آگئے اور بتایاگیا ہے کہ ارشد شریف کو گولیاں لگنے کے کئی گھنٹے بعد مردہ حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کو گولیاں لگنے کے بعد فوری ہسپتال نہیں لے جایا گیا،
انہیں کئی گھنٹے بعد مردہ حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا، ارشد شریف کو فوری طبی امداد چاہیے تھی، لگتا ہے کافی وقت ضائع ہوا۔امریکی نیوز چینل سی این این نے بھی کینیا کی پولیس کی تحقیقات میں جھول کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ کینیا پولیس کے بیانات میں ربط نہیں ہے۔سی این این کو انٹرویو میں ارشد شریف کی والدہ نے پاکستانی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔امریکی میڈیا سے گفت گو میں ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیقی نے کہا کہ ان کے شوہر نے بتایا تھا کہ وہ کہیں چھپے ہوئے ہیں، وہ محفوظ نہیں اور انہیں قتل کیا جا سکتا ہے، جویریہ صدیقی نے کہا پاکستان اور کینیا میں انصاف ملنا ممکن نہیں۔کینیا کی صحافی نگینہ کروری نے کہا کہ کینیا پولیس کی تحقیقات تضادات سے بھری ہوئی ہے، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستانی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم ارشد شریف کے قتل کے محرکات تلاش کر لے گی۔امریکی صحافی کے مطابق انہوں نے پاکستان اور کینیا میں ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی حاصل کی ہے۔رپورٹ کے مطابق وقار اور جمشید کے مطابق ٹونگا فارم ہاؤس سے کرائم سین مگادی روڈ پر 20، 25 کلومیٹر دور ہے، خرم نے اپنے بیان میں بتایا کہ جب وقار کو کال کی تو وقار ایموڈمپ پر تھے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وقار نے خرم سے کہا کہ ٹونگا فارم ہاؤس پر گاڑی لے کر جاؤ، خرم نے بتایا کہ وہ یہاں کرائم سین پر آئے،
یہاں پر نشان بھی ہیں کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہو چکا تھا اور گاڑی کا رم نکل گیا تھا، خرم کے مطابق وہ یہاں پہنچے پھر وقار ٹونگا فارم ہاؤس آیا، ان کے پیچھے جمشید آیا، جمشید کا کہنا ہیکہ ان کے فوراً بعد ہی پولیس آگئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جوزف میٹاؤ اس دن 23 اکتوبر کو یہاں پر موجود تھے، جوزف کے مطابق جب ارشد اور خرم یہاں پہنچے تو خرم نے پانی مانگا اور پانی پی کر فارم میں چلے گئے،
جوزف کے بقول وقار کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی تھیں، انہیں یہاں آنے میں ایک گھنٹہ لگا۔پولیس کے مطابق پولیس کو 20 سے 25 منٹ لگے پولیس اسٹیشن سے یہاں تک آنے میں، یہاں پر جی ایس یو کے بھی لوگ تھے اور پولیس بھی تھی، لگ بھگ کوئی 18 سے 20 اہلکار یہاں موجود تھے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جوزف نے بتایاکہ پھر پولیس نے تصاویر لیں اور اپنے دیگر فرائض انجام دیے،
کچھ گھنٹوں کے بعد پولیس باڈی کو ہسپتال لے گئی۔جمشید نے بیان دیا کہ خرم پریشان اور کنفیوژتھے اس لیے وہ مجھے یہاں پر لے کر آئے، جب مگادی روڈ پر ارشد شریف پر گولیاں چلیں تو اس کے بعد یہاں پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جوزف اور پولیس کے مطابق ایموڈمپ اور ٹونگا فارم ہاؤس کے راستے میں بھی ٹائم لگتا ہے۔یاد رہے کہ ارشد شریف اکتوبر 2022 میں کینیا میں پولیس کی فائرنگ سے
جاں بحق ہوئے تھے، کینیا کی پولیس کے اس معاملے پر متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔دوسری جانب کینیا کی صحافی نے بھی ارشد شریف کیس کے حوالے سے کینیا پولیس کی تحقیقات کو تضادات کا مجموعہ قرار دیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ارشد شریف کو وقار احمد اور خرم احمد نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر قتل کیا، کینیا کی پولیس معاملے میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔