لاہور /راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ آئی این پی)عمران خان قاتلانہ حملے میں مورد الزام ٹہرانے والوں کیخلاف ثبوت دینے سے قاصر ہیں۔امریکی ٹی وی کی میزبان بار بار پوچھتی رہی آپ حملے میں تین افراد کے نام لے کر سنگین الزامات لگا رہے ہیں اس کے شواہد کیا ہیں؟اس پر چیئرمین پی ٹی آئی واقعات کا پس منظر بتاتے رہے۔ اینکر نے کہا کہ پس منظر تو معلوم ہے۔
بڑے احترام سے آپ سے الزامات کے شواہد کا پوچھا ہے۔بار بار اصرار پر بھی عمران خان شواہد پیش نہ کر سکے اور بولے دائیں ٹانگ سے تین گولیاں نکال لی گئی ہیں جب کہ بائیں ٹانگ میں گولی کے ٹکڑے اندر چھوڑ دیے گئے، معمول کی سرگرمیاں بحال ہونے میں 4 سے 6 ہفتے لگیں گے۔دوسری جانب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ مقدمہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں زیر حراست گرفتار شخص نوید کو باقاعدہ ملزم نامزد کیا گیا جبکہ قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا اور ایف آئی آر کو 8 نومبر کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد ایف آئی آر کو عام کیا جائے گا، مقدمے کے اندراج کے بعد مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی جائے گی۔واضح رہے کہ ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور چونگ کے ایک سیل میں موجود ہے۔عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو لانگ مارچ کے دوران پیش آیا تھا۔
واقعہ کا مقدمہ سپریم کورٹ کے حکم پر چار روز بعد درج کیا گیا ہے۔ادھر پیر کومرکزی ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان پر قاتلانہ حملے کے مقدمے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف اپنا موقف دے چکی ہے
اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف ، رانا ثناء اللہ اور میجرجنرل فیصل نصیر کے نام شامل ہیں تو یہ ایف آئی آر ہمارے نزدیک قانونی تصور ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں میں سے کوئی بھی تحریف ہمیں قبول نہیں ہو گی ۔