اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کا بیان کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے ، وزیراعظم نواز شریف نے نہ انتقامی سیاست کی ہے نہ کر رہے ہیں اور نہ کبھی کریں گے ، عمران خان انتخابات سے فرار کیلئے الیکشن کمیشن کے ارکان کے استعفوں کا مطالبہ کر رہے ہیں ، الزامات لگانا عمران خان کی سیاست کا وطیرہ ہے ۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب دفن شدہ سیاست دوبارہ شروع نہیں ہو سکتی ، میاں نواز شریف نے میثاق جمہوریت تیار ہونے کے بعد آج تک اس پر پورا عمل کیا ہے اور میاں نواز شریف کی آج تک کی سیاست خود اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ کسی قسم کی انتقامی سیاست ہمارے ساتھ منصوب نہیں کی جا سکتی ۔ آصف علی زرداری کو غلط اطلاع دی گئی ہے یا کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جن لوگوں کا ذکر آصف زرداری نے بیان میں کیا ہے ان سے کوئی انتقام کیوں لے گا وہ کسی حلقے میں الیکشن نہیں لڑ رہے اور نہ ہی کوئی بڑے سیاسی رہنما ہیں اب پاکستان میں انتقامی سیاست کا زمانہ نہیں رہا عدلیہ سمیت تمام ادارے مضبوط ہیں ہر کیس عدلیہ کے پاس جاتا ہے حکومت کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہم انتقامی سیاست کرنا چاہتے ہیں اور نہ کریں گے ۔ آصف زرداری نے غلط فہمی میں جو بیان دیا ہے اس کا انہیں خود اندازہ ہو جائے گا کہ نواز شریف کی سیاست میں انتقام نام کا کوئی لفظ موجود ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم فوج کے ساتھ ہے فوج نے ضرب عضب شروع کیا اور اس کا فیصلہ اجتماعی قیادت نے متفقہ طور پر کیا کراچی آپریشن کرنے کا بھی متفقہ فیصلہ تھا کسی کو اس پر اعتراض نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کے بیان سے پہلے ہی وزیراعظم نے ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ نہ انتقامی سیاست ہوئی ہے نہ کر رہے ہیں اور نہ کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے جس پر ہم مکمل عملدرآمد کر رہے ہیں ۔ عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن کے ارکان کے استعفوں سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کے ارکان استعفٰی دے دیتے ہیں تو الیکشن کمیشن نا مکمل ہو جائیگا پھر نہ حلقہ 122 اور نہ بلدیاتی الیکشن ہو سکیں گے ۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ الیکشن نہ ہوں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتے اس لئے وہ الیکشن سے فرار حاصل کرنے کیلئے ایسے مطالبے کر رہے ہیں ۔ عمران خان کی سیاست الزامات ، دشنام طرازی اور جھوٹے پراپیگنڈے پر مبنی ہیں ۔ وہ انتخابی عمل سے بچنے کیلئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں ۔ اسی الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں میں انتخابات کروائے ہیں اسی الیکشن کمیشن کے تحت ہری پور کا انتخاب ہوا جو تسلیم کیا گیا اسی الیکشن کمیشن کے تحت جاوید ہاشمی کا الیکشن ہوا جو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نے جیتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے گنہگار نجم سیٹھی، جسٹس افتخار، جسٹس رمدے ، پرنٹنگ پریس اور میڈیا کا ایک حصہ تھا اب گنہگار بدل دیئے گئے ہیں اور عمران خان نئے لوگوں پر الزامات لگا رہے ہیں ۔ عمران خان کے پاس حقیقت پر مبنی کوئی چیز نہیں وہ صرف الزام تراشی کی سیاست کر رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1999 ءسے 2015 ءتک جو مقدمات تھے ان میں سے کئی کے فیصلے آئے ہیں اور کئی آ رہے ہیں ہم نے کسی کیخلاف کوئی نیا مقدمہ نہیں بنایا اگر کراچی میں کسی سے تفتیش ہو رہی ہے اور اگر وہ اس میں ملوث نہیں تو اسے گھر بھیج دیا جائیگا ورنہ کیس عدالتوں میںجائیں گے اور عدالتیں تمام معاملات دیکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر آصف علی زرداری کو جو غلط فہمی پیدا ہوئی ہے اس پریس کانفرنس کے بعد امید ہے وہ دور ہو جائیگی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں آصف زرداری کا بیان کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے اپوزیشن کی گفتگو کو تحمل اور برداشت سے سننا حکومت کا فرض ہے ۔ ہم نے تو ان لوگوں کی گفتگو کو بھی تحمل کے ساتھ سنا جنہوں نے گالم گلوچ کی اور ایسے الفاظ استعمال کئے جو فروغ اللغات اور دنیا کی کسی ڈکشنری میں موجود نہیں ہم نے چھ ماہ ان کو بھی سنا ۔ اپوزیشن طنز اور غصے کی بات کرتی ہے ہمیں انہیں سننے میں برداشت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈاکٹر عاصم کے معاملے پر رپورٹ طلب کر لی ہے اور یہ رپورٹ آنے کے بعد ہی اس پر کچھ کہا جا سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بے بنیاد الزامات عمران خان کی سیاست کا وطیرہ ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف سے آصف علی زرداری کی ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہا کہ سابق صدر ملک سے باہر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کی کڑوی کسیلی سنتے ہیں اور سب کیلئے ہماری طر ف سے شیریں زبان ہے۔ ایم کیو ایم کے استعفوں کی واپسی کے حوالے سے تعطل پیدا ہونے کے متعلق سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا پراسس جاری ہے تفصیلات طے کی جا رہی ہیں ۔ قومی اسمبلی کے ایوان میں متحدہ اپوزیشن بننے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے صحافی سے کہا کہ یہ آپ کی خواہش ہے یا اندازہ یا آرزو ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا فیصلہ سر آنکھوں پر ہم فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔