کراچی(نیوزڈیسک)آئی ایم ایف کے دباﺅ کے باعث وفاقی حکومت نے وڈ ہولڈنگ ٹیکس واپس لینے سے انکار کردیا ہے ۔ مالی مشکلات سے دوچار حکومت نے یکم اکتوبر سے ود ہولڈنگ ٹیکس 0.6فیصد کرنے کابھی فیصلہ کرلیاہے جبکہ دوسری جانب تاجروں نے دو ستمبر سے احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملے پر حکومت مشکل صورتحال سے دوچارہوچکی ہے۔ ایک طرف آئی ایم ایف کا دباﺅ تو دوسری طرف تاجروں کے مطالبات ہیں۔ مالی مشکلات میں پھنسی حکومت نے آئی ایم ایف کو ناراض نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تاجروں کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تاجروں کو حکومت کی مشکلات کو سمجھنا چاہیے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کسی صورت واپس نہیں لے سکتے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرائط کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس واپس نہیں لیا جاسکتا۔مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس کے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ایف بی آرڈیڑھ ماہ میں صرف 2 ارب 70 کروڑ کا ودہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کرسکاہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں جولائی میں ایک ارب 50 کروڑ روپے اور 17 اگست تک ایک ارب 20 کروڑ روپے اکٹھے کیے جاسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدن کو پورا کرنے کیلئے 30 ستمبر کے بعد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح دوبارہ اعشاریہ چھ فیصد کردی جائیگی۔ادھر تاجر برادری نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف دو ستمبر سے احتجاجی مظاہرے شروع کرنے کا اعلان کررکھا ہے جس کے مطابق چار ستمبر کو بینکاری لین دین کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور نو ستمبر کو ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کی جائے گی۔