منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پشاوردہشتگردوں کا سکول پر حملہ ہر انکھ اشک بار ‘ کتنی ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں

datetime 16  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور: ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کے زیرانتظام اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں جام شہادت نوش کرنے والوں کی تعداد 126 ہوگئی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔ پشاور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی صدر دفتر کے قریب ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کی رہائشی کالونی سے متصل آرمی پبلک اسکول میں نصابی سرگرمیاں جاری تھیں کہ سیکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس 8 سے 10 دہشت گرد اسکول کی عمارت کے عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر اندر گھس آئے اور فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے اسکول اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔ فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 126 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں سے123 اسکول میں زیر تعلیم بچے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اسکول میں فوجی دستوں کا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ اسکول کے 3 بلاک کلیرکرالیے گئے ہیں۔ آپریشن کے دوران اب تک 6 دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بچ جانے والے اسکول کے آخری بلاکس تک محدود کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے بھی علاقے میں اپنی نفری کو بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی دہشت گردعلاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں ان کی تنظیم کے 6 ارکان ملوث ہیں اور یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔ عینی شاہد طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے استاد لیکچر دے رہے تھے ?ہ اچانک عقب سے ہوائی فائرنگ ہوئی تو طلبا نے کلاس کے دروازے بندکر دیئے لیکن دہشتگرد دروازے توڑکر کلاس میں داخل ہو گئے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور بعد میں کچھ بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، بعد میں انہوں نے مختلف جگہوں پر مورچے سنبھال لیے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کرتے رہے۔دہشت گرد غیر ملکی لگ رہے تھے اور عربی میں بات چیت کر رہے تھے۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت نے دہشتگردوں کے اس مکروہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے صوبے بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری، پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت، پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ طاہر القادری اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت ملک کی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…